امریکہ یاترا ، نریندر مودی کو ہر محاذ پر شرمندگی کا سامنا

مودی عالمی سطح پر مذہبی انتہاپسندی کے خلاف کام کرنے کا عزم رکھتے ہیں جبکہ بھارت میں مسلمانوں کےساتھ امتیازی سلوک جاری ہے

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو امریکہ  میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی  میں خطاب کیلئے پہنچتے ہی دنیا بھر سے مسلسل  تذیل موصول ہورہی ہے۔

انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی رواں ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ عالمی مسائل کے حوالے سے  گفتگو کریں گے تاکہ عالمی مسائل کو حل کیا جا سکے اور اپنی حکومت کی "اندرونی  کامیابیوں” کی فہرست دی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے

مودی حکومت نے معیشت کا دھڑن تختہ کردیا

ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ ایک جانب بھارتی وزیراعظم  عالمی رہنماؤں سے دنیا کے مسائل خاص طورپر مذہبی انتہا پسندی کے حل کیلئے کوششوں میں مصروف ہیں لیکن اگر ان  کے ملک  میں دیکھا جائے تو نریندر مودی کے 2014  سے برسرِاقتدار آنے کے بعدسے مودی حکومت  مخالفین اور ناقدین  سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں کی نگرانی دہشت گردی اور بغاوت کے مقدمات کے ذریعے خاموش کرا رہی ہے یا پھر ٹیکس چوری اور مالیاتی بے ضابطگیوں کے جھوٹے الزامات پر اُن کے گھروں اور دفاتر پر چھاپے مار کر اُنہیں دھمکاتی ہےاس طرح کے غیر انسانی اقدامات بھارتی معاشرے میں تیزی سے پھیل رہے ہیں۔

بھارتی وزیراعظم نریندرمودی مذہبی انتہاپسندی کے خلاف کام کرنے کیلئے عالمی رہنماؤں کے ساتھ کام کرنے کا عزم رکھتے ہیں جبکہ ان کے اپنے ملک میں مسلمانوں کےساتھ امتیازی سلوک جاری ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بدعنوانی سے پاک اور مؤثر حکمرانی کے وعدے پر برسراقتدار میں آنے والی  مودی سرکار سات سال گزرنے کے بعد بھی تاحال اپنے وعدوں کو پورا کرنےمیں ناکام ہے، بےروزگاری، افراط زر اور غربت کو کم کرنے کی کوششوں میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکی ہے۔

بھارتی وزیراعظم یواین کے اجلاس میں شرکت کیلئے امریکہ پہنچ گئے ہیں اور ان کے پہنچتے ہیں امریکی ریاست نیویارک کے سدرن ڈسٹرک کورٹ کے جج جان کرونن نے مودی کے خلاف 2002 کے گجرات فسادات کے سلسلے میں سمن جاری کیا ہے ، گجرات فسادات میں تقریباً ایک ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی ہزاروں زخمی ہوئے تھے جبکہ متعدد خواتین کی عصمت دری کی گئی تھی ، یہ مقدمہ امریکی ادارے امریکن سینٹر فار جسٹس (اے جے سی) اور گجرات فسادات کے دو متاثرین نے دائر کیا ہے اس دوران نریند رمودی گجرات کے وزیراعلیٰ تھے اور ان پر الزام ہے کہ انھوں نےمسلمانوں کے خلاف قتل غارت گری  میں مشتعل شدت پسند ہندوؤں کومحفوظ راستہ دیا تھا  ۔

رپورٹ کے مطابق جہاں دنیا عالمی وبا کورونا وائرس کی وباسے نمٹنے میں مصروف ہے وہیں بھارت حکومت نمائشی منصوبوں پر خطیر رقم خرچ کررہی ہے بی جے پی  کے رہنما  اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے اور ہندو قوم پرستی کو ایجنڈا بناتے ہوئے ہنگامہ خیز تقریریں کرتے ہیں اور خاص طورپر ملک کی مسلم اقلیت کو نشانہ بتاتے ہیں جس کے نتیجےمیں بی جے پی  کے حامیوں کو مسلمانوں کے خلاف پر تشدد اور نفرت انگیز جرائم پر اکسایا جاتا ہے ۔

یہاں یہ بات قابل زکر  ہے کہ جب سے بھارتی وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں کےساتھ عالمی مسائل کے حل کیلئے امریکہ روانہ ہوئے ہیں  نریندر مودی کو عالمی سطح پر  تذلیل کا ہی سامنہ کرنا پڑرہا ہے۔

نریندر مودی کے خلاف شرمندگی کا ایسا ہی ایک واقع گذشتہ روز پیش آیا جب بھارتی ریاست گجرات کی منڈرا بندر گاہ سےبھارت کے  معروف بزنس مین اور بھارتی وزیراعظم کے دوست گوتم اڈانی کے کنٹینرز سے  افغانستان سے آنے والی 2ارب 70 کروڑ ڈالرمالیت کی ہیروئن پکڑی گئی ،بھارتی تاریخ کی سب سے بڑی ہیروئن کی اسمگلنگ  پرنریندر مودی کی پراسرار خاموشی موضوع بحث بنی ہوئی ہے اور ان کے کردار کے بارے میں انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں۔

بھارت کو برطانیہ میں ایک بار پھر شکست اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑگیا ہے ،برطانیہ کی عدالت نے بھارت کی سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے تین افراد جو علیحدگی پسند خالصتان تحریک سے تعلق رکھتے تھے ان کی ملک بدری کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انھیں بھارتی حکومت کے حوالے کرنے سے انکار کردیا ۔

بھارتی حکومت نے بارہ سال قبل حکومت برطانیہ سے علیحدگی پسند خالصتان تحریک سے تعلق رکھنے والے تین افراد کو بھارت منتقل کرنے کی درخواست کی تھی جس کو لندن کی ویسٹ منسٹر عدالت نے مسترد کرتے ہوئے انھیں بھارت کے حوالے کرنے سے انکار کردیا ہے۔

متعلقہ تحاریر