آئی بی اے کو "لمز یونیورسٹی” نہ بنایا جائے، طلباء کا مطالبہ
طالبعلم محمد جبرائیل نے یونیورسٹی میں مبینہ طور پر ہراسانی کے واقعے کو دیکھا اور عوامی طور پر اس مسئلے کو اجاگر کیا
انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی نے یونیورسٹی میں مبینہ طور پر ہراسانی کے واقعے کو انسٹی ٹیوٹ کے قائم کردہ ’درست طریقے‘ استعمال کرنے کے بجائے واقعے کی رپورٹنگ کے لیے سوشل میڈیا کا انتخاب کرنے پر بطور سزا طالبعلم محمد جبرائیل کو یونیورسٹی سے بے دخل کردیا۔
طالبعلم محمد جبرائیل نے یونیورسٹی میں مبینہ طور پر ہراسانی کے واقعے کو دیکھا اور عوامی طور پر اس مسئلے کو اجاگر کیا انتظامیہ کے ساتھ باضابطہ شکایت درج کرانے میں متاثرہ خاتون کی مدد بھی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
ماہرہ خان نے آئی بی اے انتظامیہ کے رویے کو شرمناک قرار دے دیا
آئی بی اے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ طالبعلم محمد جبرائیل نے یونیورسٹی کے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے اس کے باوجود ان کو ’اپنے اعمال پر نظر ثانی کرنے کے لیے کئی مواقع دیے گئے اور کئی مرتبہ مشاورت کی گئی تاکہ وہ اپنی غلطی کا ازسر نو جائزہ لے کر اس کا ازالہ کرسکیں لیکن ایسا کرنے میں ناکامی کے بعد ڈسپلنری کمیٹی نے طالب علم کو نکالنے کا فیصلہ کیا کیونکہ آئی بی اے کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کے لئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے‘۔
امور سماجی کارکن جبران ناصر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر آئی بی اے میں طلباء کی جانب سے طالبعلم محمد جبرائیل کو یونیورسٹی سے بے دخل کرنے کے خلاف ہونے والے احتجاج کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ احتجاج کرنے والے طلباء کا مطالبہ ہے کہ طالبہ کو ہراساں کرنے والے کو بے دخل کیا جائے نا کہ طالب علم کو جس نے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔
Protest today at #IBA by students chanting "Expel Harassers Not Students!” against failure of IBA to effectively address complaints of harassment and for expelling student #MuhammadJibrail for raising voice on this issue. @EDIBAKarachi will hear Jibrael’s appeal tomorrow morning pic.twitter.com/uGNMC2hJdP
— M. Jibran Nasir 🇵🇸 (@MJibranNasir) October 4, 2021
انھوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ آئی بی اے کی جانب سے ہراساں کرنے کی شکایت کو مؤثر طریقے سے حل کرنے میں ناکامی کے خلاف اور اس مسئلے پر آواز اٹھانے پر طالب علم محمد جبرائیل کو بے دخل کرنے پر آئی بی اے جبران ناصر کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
واضح رہے کہ محمد جبرائیل نے 25 اگست کو انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی کے فنانس ڈپارٹمنٹ میں ڈپارٹمنٹ کے منیجر کو ایک خاتون ملازم پر چیختے ہوئےسنا اور اور یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ ’میں تمہیں ساری رات یہاں بٹھا کر رکھوں گا‘، جس پر محمد جبرائیل نے اس واقع کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر تشہیر کی ، طالبعلم کے اس اقدام پر آئی بی اے انتظامیہ نے جبرائیل کے خلاف انضباطی کارروائی شروع کی اور ان کو یونیورسٹی سے بے دخل کردیا۔
آئی بی اے کے طلباء کوخوف ہے کہ ان کی یونیورسٹی بھی لمز یونیورسٹی کے طرح نہ ہوجائے جہاں گزشتہ سال طلباء نے انتظامیہ کی جانب سے طالبات کے ساتھ ہراسانی کے متعدد واقعات کی نشاندہی کی تھی تاہم ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی تھی جبکہ ان کے کی شناخت بھی موجود تھی۔