پینڈورا لیکس تحقیقات، پاکستانی اسٹارٹ اپس کو دھچکا پہنچنے کا خدشہ
تمام آف شور کمپنیز غیرقانونی یا بری نہیں ہیں، بھاری ٹیکسز سے بچنے کے لیے کاروباری افراد آف شور کمپنی بنا لیتے ہیں، اسد علی شاہ

بدنام زمانہ پانامہ لیکس کے بعد حال ہی میں سامنے آنے والے "پینڈورا لیکس” نے بھی ملکی و بین الاقوامی سطح پر ہنگامہ مچا رکھا ہے۔
پاکستان سے چوری کردہ اثاثوں کی مالیت 7 ٹریلین ڈالرز ہے جو کہ برطانیہ کے تین جی ڈی پیز کے مساوی ہے۔ یہ بات وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی برائے اطلاعات حسن خاور نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بتائی۔
$7 trillion in stolen assets – thats 3 times UK’s GDP just to give a comparison.
PM’s stance: All citizens mentioned in Pandora Papers to be investigated & if any wrongdoing is established appropriate action will be taken.
Other countries should take a page from our play book. https://t.co/99YfxFuuGl
— Hasaan Khawar (@hasaankhawar) October 3, 2021
انہوں نے مزید لکھا کہ وزیراعظم عمران خان نے پینڈورا پیپرز میں شامل تمام شہریوں کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور جس کا جرم ثابت ہوجائے گا اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
حسن خاور کے اس ٹویٹ کے جواب میں معروف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے صاحبزادے اسد علی شاہ نے ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ تمام آف شور کمپنیز غیرقانونی یا بری نہیں ہیں۔
Not all off shore companies ar illegal & bad. Several of them ar formed to take benefit of low tax regimes as investment vehicles owing to low taxation, esp low capital gain tax, by investors, considering exit strategy while investing in high tax jurisdications 1/2 https://t.co/cr1PLPFt49
— Asad Ali Shah (@Asad_Ashah) October 4, 2021
اسد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ان کمپنیز میں سے کئی صرف اس لیے بنائی جاتی ہیں تاکہ جن ممالک میں کم ٹیکس عائد ہوتا ہے اس سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سینکڑوں کی تعداد میں نئے کاروبار قائم ہورہے ہیں جن میں سے کئی کو آف شور اکاؤنٹس یا کمپنیز کے ذریعے فنڈنگ وصول ہوتی ہے، پاکستان میں ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے، میڈیا میں اس خبر کا نشر ہونا کہ تمام آف شور کمپنیز چوری شدہ پیسے سے قائم ہوئیں سراسر غلط ہے۔
2) there hundreds of startups in Pakistan, many getting funding through off shore vehicles, due to Pakistan’s high tax and unfriendly regulatory system. Current story in media that all off shore companies are for stolen money is plainly wrong & counterproductive
— Asad Ali Shah (@Asad_Ashah) October 4, 2021
پینڈورا باکس میں جہاں دنیا کے کئی ممالک کی سیاسی شخصیات کے نام آف شور کمپنیز، جائیدادوں اور اثاثوں کی تفصیلات منظرعام پر آئیں وہیں پاکستان کی بھی سیاسی و عسکری شخصیات کے نام اس فہرست میں شامل تھے۔
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ تمام افراد کے خلاف تحقیقات کے بعد سخت کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے
پینڈورا پیپرز ، میڈیا مالکان تلاشی دیں
اس کے ساتھ ہی آف شور اکاؤنٹس کو بدعنوانی سے تشبیہ دی جارہی ہے جو کہ اسد علی شاہ کے مطابق بالکل غلط ہے۔
ضروری نہیں کہ آف شور اکاؤنٹس میں ناجائز ذرائع سے حاصل کردہ رقوم ہی جمع کروائی جائیں بلکہ ان اکاؤنٹس کا مثبت طریقے سے بھی استعمال ہوتا ہے۔
اسد علی شاہ نے جس جانب نشاندہی کی ہے وہ واقعی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے کہ کئی بین الاقوامی ادارے اور جریدے پاکستان کی معیشت کو درست جانب گامزن قرار دے چکے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ وہ نئے کاروبار ہیں جو ملک میں تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
اگر حکومت نے آف شور اکاؤنٹس کی تحقیقات کے ضمن میں نئے سرمایہ کاری کرنے والوں پر سختی کی اور ان سے منی ٹریل طلب کی تو ایسا نہ ہو کہ وہ مایوس ہو کر اپنی انویسٹمنٹ نکال لیں اور یوں پاکستان ایک نئے معاشی بحران کا شکار ہوجائے۔