کے ایم سی اسپتالوں میں کورونا فنڈز میں مبینہ بدعنوانیوں کا انکشاف

عباسی شہید اسپتال سمیت کے ایم سی کے دیگر اسپتالوں میں کورونافنڈز میں مبینہ بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے جس میں اسپتال انتظامیہ شامل ہے

کراچی شہر میں عباسی شہید اسپتال سمیت کے ایم سی کے تمام اسپتالوں  میں کورونافنڈز میں مبینہ  بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے، ایک جانب شہر میں کورونا سے متاثرین کی تعداد میں کمی بتائی جارہی ہے تو دوسری جانب ان ہی مریضوں کی تعداد میں اضافے کے سبب ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب سے تیس  لاکھ  روپے کی اضافی گرانڈ کی منظوری بھی لے لی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سب سے بڑے میڈیکل سینٹر، عباسی شہید اسپتال  کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ایم ایس نے  محکمہ صحت کے سینئر ڈائریکٹر سے اسپتال میں کورونا کے مریضوں  میں تیزی سے آنے والی کمی کے باعث قائم کیے گئے خصوصی کورونا وارڈ کو بند کرنے اور ان میں تعینات ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو دیگرشعبوں میں دوبارہ تعینات کرنے کی منظوری حاصل کرنے کے لیے درخواست بھیجی ہے۔

اس سے قبل ہی عباسی شہید سمیت کے ایم سی کے تمام طبی مراکز کے سربراہ، سینئر ڈائریکٹر میں میڈیکل سروسز میں ایڈمنسٹریٹر کراچی کو ایک مراسلہ لکھا تھا جس میں بتایا گیاتھا کہ اسپتال میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے جس کے لئے اسپتال انتظامیہ کو انتظامی امور کو بہتر انداز میں چلانے کےلئے 30 لاکھ روپے کی فوری ضرورت ہے،  حکام کی جانب سے لکھے گئے مراسلے کے جواب میں ایڈمنسٹریٹر کراچی نے اسپتالوں کےلئے 30  لاکھ روپے جاری کرنے کی منظوری بھی دے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

سائبر کے بعد سندھ میں گاما نائف سرجری بھی آ گئی

سندھ کے برطرف ویکسی نیٹرز کا کراچی میں احتجاج

 

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک جانب اسپتال انتظامیہ کی جانب سے کورونا وائرس کے مریضوں کے تعداد میں تیزی سے آنے والی کمی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے خصوصی وارڈز کو بند کرنے کی اجازت  طلب  کی گئی ہے  جبکہ دوسری جانب  ان مریضوں کی تعدا میں اضافہ بتایا جارہا ہے جو کہ کو ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر حکومت سندھ کی جانب سے بلدیہ عظمیٰ میں تعینات سینئر ڈائریکٹر میڈیکل سروسز کی  جانب سے مبینہ طورپر سنگین نوعیت کی بدعنوانی اور بے قاعدگی  ہے  جس کے خلاف  فوری کارروائی ہونی چاہئے۔

متعلقہ تحاریر