معیشت کے تمام اعشارئیے خطرے کی گھنٹی بجانے لگے

اسٹاک ایکسچینج چھ ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی، ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

پاکستانی روپے کی قدر میں گراوٹ اور اسٹاک مارکیٹ کا کریش کرنا پی ٹی آئی کی حکومت کے لیے پریشان کن بات ہے کیونکہ حکومت رواں مالی سال معاشی ترقی کو 4 فیصد تک لے جانے کا ہدف طے کرچکی ہے لیکن فی الحال معیشت روبہ زوال ہے۔

عالمی منڈی میں مختلف اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے درآمدی ادائیگیوں میں اضافہ ہوچکا ہے جس نے معیشت کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

مہنگائی ہی مہنگائی، یوٹیلٹی اسٹورز پر بھی جانا فضول

اسٹیٹ بینک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گراوٹ پر قابو پانے میں ناکام

پیر کو کے ایس ای 100 انڈکس 4897 پوائنٹس کے ساتھ 10 فیصد نیچے آیا اور چھ ماہ کی کم ترین سطح 43،829 پر آگیا۔

دوپہر تک 100 انڈکس مزید 240 پوائنٹس گر چکا تھا۔

پاکستانی روپیے کو امریکی ڈالر سے بھی سخت مقابلہ کرنا پڑرہا ہے، انٹر بینک میں ڈالر 171 سے اوپر جاچکا ہے۔

اس کے علاوہ، ستمبر میں مہنگائی 9 فیصد بڑھی جس کی وجہ سے عوام میں حکومت کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق رواں سال کے اختتام تک مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کا براہ راست اثر مہنگائی پر پڑے گا جس سے پی ٹی آئی کو اگلے الیکشنز میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

متعلقہ تحاریر