کیا ڈاکٹر عشرت العباد بکھری ہوئی ایم کیو ایم کا شیرازہ سمیٹیں گے؟
ناصر حسین شاہ سے سابق گورنر کی ملاقات کی تصاویر وائرل، سیاسی تجزیہ کاروں نے عشرت العباد کی سیاست میں واپسی کا امکان ظاہر کردیا۔
سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی دبئی میں پیپلزپارٹی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سندھ اور وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ سے ملاقات کی تصاویر وائرل ہورہی ہیں۔
ناصر حسین شاہ نے ٹوئٹر پر ملاقات کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے سابق گورنر سے ملاقات کرکے انہیں پاکستان واپس آ کر سیاسی کردار ادا کرنے کے دعوت دی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ناصر حسین شاہ نے عشرت العباد کو کس کا پیغام پہنچایا؟
پیپلزپارٹی ایم کیو ایم ملاقات حکومت مخالف نیا اقدام؟
اس حوالے سے سما ٹی وی کے پروگرام "سات سے آٹھ” میں میزبان کرن ناز نے اہم سوالات اٹھائے۔ پروگرام میں فاروق ستار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عشرت العباد خان کو پاکستان سے جانا ہی نہیں چاہیے تھا لیکن اب اگر انہوں نے واپسی کا ارادہ کرلیا ہے تو ان کا استقبال کیا جائے گا۔
ایم کیوایم نے حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا؟
عشرت العباد کی سیاست میں واپسی۔۔ کوئی بڑا پیغام مل گیا؟مکمل پروگرام: https://t.co/WJGoR6SpLP @7se8samaa @kirannaz_KN #SamaaTV pic.twitter.com/SKNRBKpdIB
— SAMAA TV (@SAMAATV) October 26, 2021
اسی پروگرام میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عشرت العباد کی موجودہ سیاسی سرگرمیوں سے وہ واقف نہیں ہیں، عید بقر عید پر کئی اور لوگوں کی طرح وہ مجھے بھی مبارک باد کا پیغام بھیجتے ہیں، اس سے زیادہ ان سے رابطہ نہیں ہوتا۔
یہاں بہت اہم سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان جو کہ ماضی میں صرف ایم کیو ایم ہوا کرتی تھی، اس کی قیادت ڈاکٹر عشرت العباد کی سیاسی سرگرمیوں سے لاعلمی کا اظہار کر رہی ہے جبکہ ڈاکٹر فاروق ستار کہتے ہیں کہ انہیں واپس آنا چاہیے۔
دوسری طرف صوبائی وزارت کے باوجود سیاسی طور پر فعال رہنے والے ناصر حسین شاہ بذاتِ خود دبئی جا کر سابق گورنر سندھ سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ایسے میں کیا یہ اخذ کرنا قبل از وقت ہوگا کہ عشرت العباد اب کس سیاسی پارٹی کی طرف رخ کریں گے؟
ماضی میں یہ قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں کہ وہ پاکستان آ کر بکھری ہوئی ایم کیو ایم کو سنبھالیں گے لیکن ایسا صرف افواہوں کی حد تک ہی محدود رہا لیکن اب جبکہ موجودہ حکومت ہچکولے کھا رہی ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اگلے انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہیں تو دیکھنا ہوگا کہ سندھ کی سیاست کس طرف کروٹ لیتی ہے۔
ایسے میں شہری سندھ کا ووٹ بینک نہایت اہمیت کا حامل ہوگا کیونکہ شہری آبادی پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی دونوں کی کارکردگی سے بہت نالاں ہے۔ پیپلزپارٹی نے مرتضیٰ وہاب کو ایڈمنسٹریٹر کراچی بنا کر شہریوں کا دل جیتنے کی کوشش کی ہے لیکن اس نے یہ فیصلہ بہت دیر بعد کیا۔
آئندہ چند ہفتوں میں سندھ بالخصوص کراچی کے سیاسی منظرنامے کا نقشہ واضح ہو جائے گا کہ کیا شہر میں دوبارہ ایم کیو ایم کے رہنما منتخب ہوں گے یا 2018 کے الیکشن کی طرح یہاں کا مستقبل نئے چہروں کے ہاتھ میں ہوگا۔
یاد رہے کہ ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر عشرت العباد خان صوبہ سندھ کے گورنر بننے سے قبل لندن میں پارٹی کے قائم مقام کنوینئر تھے، سنہ 2002 میں انہوں نے گورنر کا عہدہ سنبھالا اور 2016 تک اس عہدے پر براجمان رہے۔ گورنرشپ سے استعفے کے بعد وہ بیرون ملک چلے گئے تھے۔