جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں کشمیر سے متعلق ویبنار منسوخ

'2019 کے بعد کشمیر میں صنفی مزاحمت اور نئے مسائل' کے عنوان سے ویبنار ہونا تھا، وائس چانسلر نے موضوع 'قابل اعتراض اور اشتعال انگیز' قرار دے دیا۔

بھارت کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے وائس چانسلر جگدیش کمار نے اعلان کیا ہے کہ کشمیر سے متعلق ویبنار منسوخ کر دیا گیا ہے کیونکہ یہ موضوع قابلِ اعتراض اور اشتعال انگیز ہے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق وائس چانسلر نے کہا کہ منتظمین نے تقریب منعقد کروانے کے لیے اجازت نہیں طلب کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

بھارت میں گزشتہ برس ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کی خودکشی

بھارتی ملبوسات برینڈ کو اردو عنوان سے کلیکشن متعارف کروانا مہنگا پڑ گیا

جواہر لعل یونیورسٹی کے سینٹر فار ویمن اسٹڈیز میں "2019 کے بعد کشمیر میں صنفی مزاحمت اور نئے مسائل” کے عنوان سے ویبنار ہونا تھا۔

ویبنار کے نوٹس میں لکھا گیا تھا کہ "یہ مکالمہ کشمیر میں بھارتی قبضے کے خلاف صنفی مزاحمت کا نقشہ کھینچے گا”۔

جگدیش کمار نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ نہایت قابلِ اعتراض اور اشتعال انگیز موضوع ہے جس سے بھارت کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر سوال اٹھ رہے ہیں، جے این یو اپنے پلیٹ فارم سے اس قسم کے ویبنارز منعقد نہیں کرسکتی۔

سینٹر فار ویمن اسٹڈیز کے کسی فیکلٹی ممبر کی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

دریں اثنا، جے این یو میں آر ایس ایس سے الحاق شدہ تنظیم بھارتیا ودیارتھی پریشد کے یونٹ نے سینٹر فار ویمن اسٹڈیز کی چیئرپرسن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارتیا ودیارتھی پریشد کے سیکرٹڑی نے کہا کہ ہم چیئرپرسن، متعلقہ فیکلٹی ممبرز اور یونیورسٹی رجسٹرار کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں نہوں نے اس پروگرام کی اجازت دی اور بغیر سوچے سمجھے ایسا ویبنار منعقد کروانے کی کوشش کی جس میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے اور جموں کشمیر سے متعلق مسخ شدہ بیانیہ پیش کرنے کا ارادہ ہے۔

متعلقہ تحاریر