نسلہ ٹاور اپنی جگہ موجود، مکینوں کو بےگھر کردیا گیا
ضلع حکومت نے نسلہ ٹاور کو گرا کر رپورٹ 3 نومبر کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جمع کرانا تھی۔
سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق نسلہ ٹاور کو گرا کر اس کی رپورٹ 3 نومبر کو جمع کرائی جانی تھی، تاہم نسلہ ٹاور اپنی جگہ موجود ہے جبکہ مکین بے گھر کر دیے گئے ہیں۔
29 اکتوبر کو کمشنر کراچی اقبال میمن کے زیر صدارت اجلاس ہوا تھا جس میں نسلہ ٹاور کو گرائے جانے کے طریقہ کار کا جائزہ لیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
کیا نسلہ ٹاور یکم نومبر کو مسمار ہو جائے گا؟ سندھ حکومت مشکل میں
نسلہ ٹاور کو کیسے گرایا جائے، سندھ حکومت پریشان
کمشنر کراچی کی زیرصدارت اجلاس میں شہری انتظامیہ کے علاوہ فوج کے انجینیئرز، ایف ڈبلیو او اور این ایل سی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی، اور کنٹرولڈ بلاسٹنگ کے حوالے سے اپنے اداروں کی استعداد اور صلاحیت سے آگاہ کیا ، تاہم ذرائع کے مطابق مذکورہ اجلاس میں تمام اداروں کے سربراہان نے اتنی بلند عمارت کو مسمار کرنے کے لیے کنٹرولڈ بلاسٹنگ کا تجربہ نہ رکھنے کا عندیہ دیا۔
سپریم کورٹ کے احکام کے تحت صوبائی حکومت نے عمارت کے کنٹرولڈ بلاسٹنگ کا طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے انہدام کے لئے کمپنیوں سے درخواستیں طلب کیں تھیں تاہم تین روز گزر جانے کےباوجود کوئی بھی کمپنی نسلہ ٹاور کی مسماری کے لئے سامنے نہیں آئی تھی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں 25 اکتوبر کو نسلہ ٹاور کیس کی سماعت ہوئی تھی۔ پریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی میں واقع عمارت نسلہ ٹاور کو جدید ڈیوائس سے گرانے کا حکم دے دیا تھا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے نسلہ ٹاور سے متعلق کیس میں اپنا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھا تھا کہ عمارت کو جدید ڈیوائس استعمال کرتے ہوئے گرایا اور اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کسی کی املاک کو نقصان نہ پہنچے اور نہ ہی جانی نقصان ہو۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ نسلہ ٹاور 27 اکتوبر کے بعد ایک ہفتےمیں گرا کر رپورٹ جمع کرائی جائے۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے تحریری فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ نسلہ ٹاور کو گرانے کے اخراجات عمارت کے مالک سے لیے جائیں ، اگر مالک رقم نہ دے تو کمشنر کراچی جائیداد بیچ کر رقم وصول کریں۔