نسلہ ٹاور کی مسماری کا کام جاری، متاثرین معاوضے سے محروم
کمشنر کراچی اقبال میمن کی نگرانی کو عمارت کو روایتی طریقے سے گرانے کا عمل جاری ہے۔
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے شاہراہ فیصل پر قائم کیے گئے نسلہ ٹاور کو سپریم کورٹ کے حکم پر گرانے کا عمل جاری ہے، تاہم متاثرین نسلہ ٹاور کو معاوضے کی ادائیگی کے حوالے سے ابھی تک کوئی اقدام نہیں کیا گیا ہے۔
بدھ کے سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نسلہ ٹاور سمیت دیگر کیسز کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیے
مالی سال 2021 کے دوران لیبر مارکیٹ میں بڑے پیمانے پربہتری
ای و ی ایم ؛ الیکشن کمیشن نے حکومت کو فنڈز کے حصول کےلئے خط لکھ دیا
سماعت کے دوران برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی اقبال میمن سے کہا کہ "سارے شہر کی مشینری اور عملہ لے کر جاؤ اور نسلہ ٹاور کو گراؤ۔”
گذشتہ روز دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنی بلڈنگ گری ہے ، کتنا کام ہوا ہے ہمیں اسکا بتائیں ، جھوٹ مت بولیں۔
کمشنر کراچی نے عرض کی ۔ سر میری بات سنیں۔ اس پر جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کیا آپ اپنے گھر میں کھڑے ہیں ، یہ طریقہ ہے کورٹ میں بات کرنے کا۔ زیادہ اسمارٹ بننے کی کوشش نہ کریں۔ کمشنر کراچی نے کہا سر میں عمارت گرانے کی کوشش کررہا ہوں۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے آپ کوشش چھوڑیں آپ یہاں سے سیدھا جیل جائیں۔
کمشنر کراچی نے کہاکہ سر میں کچھ آپ کو سمجھانے کی کوشش کررہا ہوں۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے ہم سمجھ رہے ہیں، آپ نہیں سمجھ رہے، صرف ٹائم پاس کر رہے ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیایہ کس گریڈ کا آفیسر ہے،ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ کمشنر کراچی گریڈ 21 کا افسر ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں آج نسلہ ٹاور سمیت دیگر کیسز کی سماعتوں کا آج دوسرا دن ہے، جبکہ کمشنر کراچی اقبال میمن کی نگرانی میں عمارت کی مسماری کا بھی کام جاری ہے۔ مگر حیرت ناک طور پر ابھی تک متاثرہ نسلہ ٹاور کو ادائیگیوں کے حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔