تقسیم ہند کو منسوخ کرنا ہوگا، آر ایس ایس چیف کی گیدڑبھبکی

ہندو انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس کے چیف موہن بھگوت نے ایک کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر کہا کہ تقسیم ہند کے وقت کی تکالیف کا مداوا صرف اسے کالعدم کرنے میں ہے۔

ہندو انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس کے چیف موہن بھگوت نے ایک کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر کہا کہ ہمیں تاریخ پڑھنی چاہیے اور اس میں موجود سچ کو تسلیم کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندو معاشرے کو دنیا میں بہتری لانے کے لیے اپنی استعداد بڑھانا ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے

ہندو انتہاپسندوں نے مسجد اور دکانوں کو آگ لگا دی

عامرخان ہندوؤں کے خلاف ہے، انتہاپسند ہندو ایک بار پھر مشتعل

یہ بات موہن بھگوت نے نوائیڈا میں کرشنا آنند ساگر کی کتاب ‘تقسیم ہند کے عینی شاہد’ کی تعارفی تقریب کے موقع پر کہی۔

بھگوت نے کہا کہ تقسیم کے وقت بھارت کی تکلیف کو بھولنا نہیں چاہیے، یہ صرف اس وقت ختم ہوگی جب تقسیم ہند منسوخ ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا نظریہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کا ہے۔ یہ نظریہ ایسا نہیں جو خود کو درست اور باقیوں کو غلط سمجھے جبکہ مسلمان حملہ آوروں کا نظریہ دوسروں کو غلط اور خود کو صحیح سمجھنے کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انگریزوں کی بھی ایسی ہی سوچ تھی، ماضی میں یہی تنازع کی اصل وجہ بنی۔

موہن بھگوت نے کہا کہ ان حملہ آوروں نے سنہ 1857 کے انقلاب کے بعد ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان انتشار پھیلایا۔

یہ 2021 کا بھارت ہے، 1947 کا نہیں۔ ایک دفعہ تقسیم ہوچکی ہے، اب دوبارہ نہیں ہوگی، ان خیالات کا اظہار آر ایس ایس چیف نے کیا۔

بھارتی انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس حکمران جماعت بی جے پی کی بھی سرپرست ہے، وزیراعظم نریندر مودی خود کو آر ایس ایس کا سابق رکن کہنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔

قابل غور بات ہے کہ بھارت پوری دنیا کے سامنے خود کو جمہوریت کا علمبردار اور سیکولر ریاست کے طور پر پیش کرتا ہے لیکن کٹر ہندو آج بھی مملکتِ پاکستان سے خائف ہیں۔

یہ ہندو انتہاپسند اپنا نظریہ نہیں بھولے جو کہ برسوں پہلے یہ تھا کہ ایک آزاد مسلم مملکت قائم نہیں ہونے دینی اور آج یہ ہے کہ کس طرح پاکستان کو کمزور کیا جائے اور وہاں انتشار پیدا کیا جائے۔

لیکن جب تک پاکستان کی افواج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ریاستی ادارے ملک کی داخلی اور خارجی نگہبانی کے لیے موجود ہیں، پاکستان کو کوئی آنچ بھی نہیں آسکتی۔

متعلقہ تحاریر