منی بجٹ کی تیاریاں مکمل، 1700 اشیا مہنگی ہونے کا امکان
منی بجٹ: 360 ارب روپے کی ٹیکس آمدن کے لیے 1700 اشیا مہنگی ہونے کا امکان
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے 1000 سی سی تک کی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 12 سے بڑھا کر 17 فیصد عائد کرنے کی تجویز، منی بجٹ میں موبائل فون، اسٹیشنری اور پیک فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم کئے جانے کا امکان۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 360 ارب روپے کی ٹیکس آمدن بڑھانے کےلیے منی بجٹ کا مسودہ تیار کرلیا منی بجٹ کی تیاریاں مکمل، 360 ارب روپے کی ٹیکس آمدن کے لیے 1700 اشیا مہنگی ہونے کا امکان، 1000 سی سی تک کی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 12 سے بڑھا کر 17 فیصد عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
منی بجٹ تیار ہے حکومت کے گرین سگنل پر پیش کردیں گے، چیئرمین ایف بی آر
بجٹ سے پہلے منی بجٹ 290 ارب کے 2 آرڈیننس جاری
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 360 ارب روپے کی ٹیکس آمدن بڑھانے کےلیے منی بجٹ کا مسودہ تیار کرلیا ہے، جس میں گاڑیاں مہنگی کرنے کی تجویز ہے، چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی رعایت ختم ہوسکتی ہے اور چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 12 سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ منی بجٹ میں 1000 سی سی تک کی گاڑیوں پر ٹیکس کی رعایت ختم ہونے سے 1000 سی سی تک گاڑی مزید 5 فی صد مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ منی بجٹ میں 1000 سی سی تک گاڑی پر سیلز ٹیکس 12 کی بجائے 17 فیصد ہوسکتا ہے جبکہ امپورٹڈ 2000 سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے۔
470 امپورٹڈ اور لگژری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ ان اشیا پر کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ منی بجٹ میں موبائل فون، اسٹیشنری اور پیک فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم کئے جانے کا امکان ہے، زیرو ریٹڈ سیکٹر سے بھی سیلز ٹیکس چھوٹ مکمل ختم کئے جانے کا امکان ہے جن اشیا پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم ہے ان پر بھی سیلز ٹیکس 17 فیصد تک کئے جانے کا امکان ہے۔
مخصوص شعبوں کو حاصل ٹیکس چھوٹ کو بھی ختم کئے جانے کا امکان ہے۔ منی بجٹ میں 2000 سی سی سے زائد کی درآمدی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی سفارش ہے اور ان پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بھی بڑھائی جاسکتی ہے۔ حکومت پاکستان کو 12 جنوری 2022 تک آئی ایم ایف کو ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے منی بجٹ پر عمل درآمد کرانا ہے۔