کسٹم انٹیلی جنس کا جامع کلاتھ پر چھاپہ، علاقہ میدان جنگ بن گیا

تاجر برادری کا کہنا ہے کسٹم حکام کی جانب سے تحویل میں لیا گیا تمام کپڑا کسٹم پیڈ تھا حکام اور پولیس نے ناجائز اقدام کیے ہیں۔

کراچی کسٹم انٹیلی جنس نے جامع کلاتھ مارکیٹ میں کارروائی کرتے ہوئے لاکھوں روپے مالیت کا نان کسٹم پیڈ کپڑے تحویل میں لے لیا، مارکیٹ کی تاجر برادری کا کہنا ہے ان کا تمام کپڑا کسٹم پیڈ تھا پولیس اور کسٹم حکام نے جو کیا ناجائز کیا ہے جس کے خلاف ایم اے جناح روڈ پر احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔

جامع کلاتھ مارکیٹ میں کسٹم حکام نے رات گئے کارروائی کرتے ہوئے نان کسٹم پیڈ کپڑے کو تحویل میں لینے کی کوشش کی تو تاجروں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جس پر کسٹم حکام نے پولیس کو طلب کرلیا۔

یہ بھی پڑھیے

مشیر خزانہ کی جانب سے چیئرمین ایس ای سی پی کی مدت ملازمت میں خلاف ضابطہ توسیع

ملک میں قدرتی گیس کی قلت ، حکومت بائیو گیس کے آپشن پر غور کرنے لگی

تاجروں ، کسٹم اہلکاروں اور پولیس کے درمیان فائرنگ اور پتھراؤ کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہو گئے جنہیں طبی امداد کے لیے سول اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔ شدید پتھراؤ کی وجہ سے علاقہ میدان جنگ بنا رہا۔

کسٹم حکام کا کہنا تھا کہ نان کسٹم پیڈ کپڑے کے کنٹینر پر چھاپہ مارا گیا ، جس پر اللہ والی مارکیٹ کے دکانداروں نے کسٹم حکام سے مزاحمت کی۔ مزاحمت کے موقع پر علاقہ پولیس کو مدد کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

کسٹم حکام کا کہنا تھا کہ دوکانداروں نے روڈ بلاک کردیا تھا اور کنٹینر کو روڈ کے بیچ میں کھڑا کر کے دونوں اطراف کی ٹریفک بند کردی تھی۔

تاجروں کے احتجاج کو روکنے کے لیے علاقہ پولیس کی طرف سے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی گئی جبکہ تاجروں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔

دوسری جانب جامع کلاتھ مارکیٹ اور دیگر مارکیٹوں کے تاجروں کا کہنا کسٹم حکام کے غیرقانونی چھاپوں اور پولیس گردی کے خلاف آج احتجاج بھی کیا جائے گا ایم اے جناح روڈ پر دھرنا بھی دیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس ملک کی معیشت تاجروں کے دم سے چلتی ہے اگر تاجروں نے اپنے کاروبار بند کرلیے تو ٹیکسز کیسے اکٹھے ہوں گے۔ حکومت ہمارے ساتھ تعاون کرے اور روز روز کی کارروائیوں سے ہماری جان چھڑائی جائے۔ ہم سے رشوت طلب کی جاتی ہے اور انکار پر حیلوں بہانوں سے تنگ کیا جاتا ہے۔ تاجر کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں مگر یہ تو ادارے سب سے حساس حصہ کو تنگ کرنے لگے ہوئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر