سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ نئی ترامیم کے ساتھ منظور

سید ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے نئے بل کی منظور سےتمام بڑےشہروں میں ٹاؤنز کا نظام متعارف کرایا جائے گا۔

سندھ اسمبلی میں لوکل (بلدیاتی) ایکٹ نئی ترامیم کے ساتھ بھاری اکثریت سے منظور کرلیا گیا ۔ اپوزیشن کا سب شور شرابہ بے سود رہ گیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں حکومت نے اکثریت کی بنیاد پر بلدیاتی ترمیمی ایکٹ منظور  کرلیا ہے۔ بلدیاتی ایکٹ کی منظور کے دوران اپوزیشن اراکین نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کرتے ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے

سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر آئی بی اے میں کنسرٹ منسوخ

سندھ یونین کونسلز، خواجہ سرا اور اسپیشل افراد کیلیے نشست مختص

سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی آغا سراج درانی کی زیرصدارت ہوا۔ وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ تمام اتحادیوں سےمشاورت کے بعد بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کو پہلے وزیراعلیٰ سندھ کے ماتحت کیا گیا تھا تاہم بعدازاں اس ادارے کو وزیر بلدیاتی کے ماتحت کردیا گیا تھا۔ تاہم اب ترمیم کے بعد اس ادارےکو میئر کراچی کے انڈر دیا جائے گا۔

نئی ترمیم کے مطابق نئے کونسلرز کا انتخاب شو آف ہینڈ سے کیا  جائے گا۔ سندھ حکومت نے خفیہ رائے شماری کی شرط واپس لے لی ہے۔ اور اپوزیشن نے بھی اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ٹاؤن سسٹم برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کراچی ، حیدرآباد اور سکھر میں ٹاؤن قائم کیے جائیں گے۔

سید ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے واضح ہدایات تھیں، ہم نے اپوزیشن کی تمام تجاویز منظور کرلی ہیں۔ اب جو الیکٹڈ لوگ آئیں گے انہیں بہت زیادہ بااختیار کی جائے گا۔ واٹر بورڈ کے محکمے کو منسٹر کے ساتھ میئر کو کوچیئرمین کردیا گیا ہے۔ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ میں میئر کو چیئرمین کردیا گیا ہے۔

وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ یہ کہا جاتا تھا کہ ٹیکسز کا مسئلہ ہے اس لیے پراپرٹی ٹیکس بھی حکومت سے لے کر کونسلرز کو دے دیا گیا ہے تاکہ انہیں مزید اختیارات دیے جائیں۔ ڈیتھ سرٹیفیکیٹ اور برتھ سرٹیفیکٹ یوسی لیول پر تھا اور وہیں پر ہے۔ ہیلتھ ، ایجوکیشن ، پولیس ، سوشل ویلفیئر ، کھیل اور ڈس ایبل پرسنز کا ڈیپارٹمنٹ ہے ان کو بھی ان کے لیے پابند کردیا گیا ہے۔ وہ ادارے بھی اب کونسلرز کو رپورٹ کریں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسپیکر سندھ اسمبلی کی اجازت خطاب شروع کیا تو انتہائی غصے میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ سید ناصر حسین شاہ سندھ اسمبلی کے الیکٹڈ ایم پی اے ہیں اس لیے وہ سندھ کے ہیں اور وہ کراچی کےلیے فیصلے کریں گے۔ اپوزیشن والے مینورٹی میں اس لیے وہ فیصلے نہیں کریں گے۔ یہ لسانیت پھیلانا بہت افسوس کی بات ہے۔ لسانیت پھیلانا والا لندن بیٹھا ہے اس کو یہ خود بھی نہیں مانتے۔ مگر اس کی سوچ ان کے ذہنوں سےنکلی نہیں ہے۔ آپ لوگوں کےدلوں میں سندھ کی محبت نہیں ہے اس لیے ہر دفعہ مسترد کردیے جاتے ہو۔ ہم نے جو بل منظور کیا ہے یہ عین سندھ کی عوام کے اومنگوں کے مطابق ہے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی ڈیمانڈ تھی کہ اربن ایریاز میں ٹاؤن سسٹم لے آئیں ، ہم ترمیم کرکے ٹاؤن سسٹم لےآئے ہیں۔ میرا سوال ہےجماعت اسلامی کےرکن اسمبلی سے بتائیں جب مرحوم نعمت اللہ کراچی کے ناظم بنےتھے وہ الیکٹڈ تھے؟ ہم نے ترمیم کی کہ کسی کو بھی میئر بنایا جاسکتا ہے اس پر اعتراض کیا جارہا ہے۔ کنور نوید جمیل حیدر آباد کی میئر بنےتھے وہ کیا الیکٹڈ تھے نہیں وہ اینی پرسن تھے۔

متعلقہ تحاریر