سعودی عرب نے تبلیغی جماعت کو دہشتگردی سے جوڑتے ہوئے پابندی لگا دی

اسلام کی ترویج کے لیے تبلیغی جماعت کی تحریک 1926 میں ہندوستان میں شروع ہوئی تھی۔

سعودی حکومت نے تبلیغی جماعت پر اپنے ملک کے اندر پابندی عائد کر دی ہے۔ تبلیغی جماعت ایک غیر سیاسی سنی اسلامی تحریک ہے جسے سعودی حکومت نے دہشت گردی کے دروازوں میں سے ایک دروازہ قرار دے دیا ہے۔

سعودی وزارت مذہبی امور نے ایک ٹویٹ میں "مساجد کے مبلغین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اگلے جمعہ کے خطبات تبلیغی جماعت کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کے لیے مختص کریں۔”

یہ بھی پڑھیے

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا ذاتی ٹوئٹر ہینڈل ’مختصر مدت کے لیے ہیک‘

وکی لیکس کے بانی کو امریکہ کے حوالے کیے جانے کا امکان

ٹوئٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ "یہ گمراہی پر چل رہا ہے ، ان کے عقائد دین سے انحراف اور خطرے کا اعلان ہیں اور یہ کہ یہ دہشت گردی کے دروازوں میں سے ایک ہے، چاہے وہ اس بات کو تسلیم نہ کریں ۔ اپنے خطبات میں ان کی نمایاں غلطیوں کا تذکرہ کریں۔”

ٹوئٹ کے مطابق "مبلغین اپنے خطبات میں اس بات کا تذکرہ کریں کہ یہ معاشرے کے لیے خطرہ ہیں۔ تبلیغ دینے والا یہ گروہ سعودی عرب میں تعصب پھیلانے میں مصروف ہے۔”

اسلام کی ترویج کے لیے تبلیغی جماعت کی تحریک 1926 میں ہندوستان میں شروع ہوئی تھی۔ تبلیغی جماعت کی تحریک ایک مکمل سنی اسلامی مشنری تحریک ہے جس کا مقصد مسلمانوں میں دین کی اصل روح پھونکا ہے۔ تبلیغی جماعت اپنے خطاب میں مسلمانوں کو اصل اسلام کی جانب لوٹنے اور اس پر کاربند رہنے کی تلقین کرتی ہے۔ تبلیغی جماعت کے خطبات میں لباس اور اخلاقی اقدار کے ساتھ ساتھ غیرضروری رسومات سے رُکنے کی نصیحت کی جاتی ہے۔

پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق، تبلیغی جماعت دنیا کے تقریباً 150 ممالک میں کام کر رہی ہے جن میں بشمول مغربی یورپ، افریقہ اور جنوبی ایشیائی ممالک شامل ہیں۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں تبلیغی جماعت کے پیروکاروں کی بڑی تعداد بستی ہے، خاص طور پر انڈونیشیا، ملائیشیا، بنگلہ دیش، پاکستان اور تھائی لینڈ میں۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں تبلیغی جماعت کے 350 سے 400 ملین ممبران ہیں۔ ان کا اجتماعی طور پر دعویٰ ہے کہ ان کی توجہ صرف اور صرف اسلام کی  ترویج پر ہے وہ کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمیوں اور مباحثوں سے سختی سے گریز کرتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر