سندھ بلدیاتی ترمیمی بل کی منظوری: سیاسی جماعتوں سمیت تاجر برادری بھی مخالف

11 دسمبر کو سندھ اسمبلی سے پاس ہونے لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل کو تمام اسٹیک ہولڈر نے آئی کے آرٹیکل اے ۔ 140 کی کھلی خلاف ورزی قرار دے دیا ہے۔

سندھ  اسمبلی سے شور شرابے کے درمیان سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل کی منظوری نے حزب اختلاف کی جماعتوں کو یکجا کردیا ہے جبکہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بل کی بعض شقوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے منظوری کے بغیر واپس بھیج دیا ہے۔

سندھ اسمبلی نے ہفتہ کے روز ایک بار پھر سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل منظور کرلیا۔ 2021 کے لوکل گورنمنٹ بل کچھ بنیادی تبدیلیاں شامل کرنے کے بعد ایکٹ کو منظور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ نئی ترامیم کے ساتھ منظور

پارلیمنٹ نے 2013 کی مردم شماری میں سندھ کے حقوق کو بلڈوز کیا، مراد علی شاہ

ترمیمی بل کی منظوری خلاف اپوزیشن کے اراکین نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے روسٹرم کا گھیراؤ کیا شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر اپوزیشن ارکان اور حکومتی بنچوں کے درمیان ہاتھا پائی بھی دیکھنے میں آئی۔ مجوزہ ترمیمی قانون کی منظوری کے دوران اپوزیشن اراکین اسمبلی نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور بعدازاں ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ اپوزیشن کے کچھ ایم پی ایز نے کاغذی گیندیں اور بل کی کاپیاں اسپیکر کے روسٹرم کی طرف پھینکیں۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں اکثریتی جماعت کو فیصلے کرنے کا حق ہے کیونکہ اپوزیشن اقلیت میں ہے اور مستقبل میں بھی صوبے میں اقلیت میں رہے گی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی کو جاہل بھی کہا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام اے پی سی

سندھ اسمبلی سے پاس ہونے والے متنازعہ لوکل گورنمنٹ بل کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شامل 14 سیاسی جماعتوں نے اس کو مسترد کر دیا ہے۔

اے پی سی میں شریک 14 سیاسی جماعتوں نے مشترکہ اعلامیے جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی زیر قیادت سندھ حکومت کا 2013 کا بلدیاتی قانون اور موجودہ ترمیمی قانون آئین کے آرٹیکل 140-A کے خلاف ہے۔

اے پی سی کا اپنے اعلامیے میں کہنا تھا کہ نیا بلدیاتی قانون نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ جمہوریت مخالف، عوام دشمن اور سندھ دشمن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت اس قانون کو فوری طور پر واپس لے۔

پی ٹی آئی کی زیرصدارت سندھ بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف اے پی سی

اتوار کے روز سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیم بل کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کراچی کے زیر اہتمام ‘آل اسٹیک ہولڈر کانفرنس’ منعقد کی گئی جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں شرکت کی۔ کانفرنس میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے سندھ حکومت کی جانب سے نئی ترامیم کے ساتھ منظور کیے گئے بلدیاتی ایکٹ کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیا بلدیاتی قانون آرٹیکل 140-A کی خلاف ورزی ہے، اس لیے سندھ حکومت اسے فوری طور پر واپس لے۔

کانفرنس کے شرکاء کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد میں ‘میئر کے لیے براہ راست انتخابات’ کرانے، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی)، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے)، کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے)، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈز کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل: کاروباری و صنعتی رہنماؤں کی مخالفت

دوسری جانب سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ کاروباری و صنعتی رہنماؤں، سماجی کارکنان اور سول سوسائٹی کے اراکین نے اتوار کو پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کی جانب سے حال ہی میں منظور کیے گئے بلدیاتی بل کو متفقہ طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے جمہوری اور آئینی روح کے خلاف قرار دیتے ہوئے ایک مضبوط، جامع اور خود مختار شہری حکومت کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے زیر اہتمام منعقدہ ’اسٹیک ہولڈرز کانفرنس‘ سے اتفاق کرتےہوئے کہا ہے کہ بل کی منظوری کے بعد بننے والی بلدیاتی حکومت اختیارات سے محروم حکومت ہو گی جو جمہوری طرز حکمرانی کے خلاف ہے۔

متعلقہ تحاریر