کراچی میں بیویوں کے ہاتھوں شوہروں کا قتل معاشرے میں عدم برداشت کی انتہا

تفتیش کاروں کے مطابق گذشتہ 15 روز کے دوران شہر قائد کے مختلف علاقوں میں قتل کی تین وارداتوں میں خواتین شامل ہیں۔

معاشرے میں عدم برداشت کی بڑھتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر جرائم میں روزبروز اضافہ ہوتا ہے، جس کو زیادہ تر اختتام جانی اور مالی نقصان کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں خواتین کے ہاتھوں شوہروں کے ہونے والے قتل کے واقعات نے سماجی حلقوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ گذشتہ 15 دنوں کے دوران شہر قائد میں تین اشخاص کے ایسے قتل ہوئے ہیں جن میں خواتین بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر ملوث ہیں۔

تازہ ترین واقعہ کراچی کے علاقے نیو کراچی میں پیش آیا جہاں خاتون نے ماہانہ خرچ نہ دینے پر تیز دھار آلے سے شوہر کا گلا کاٹ دیا۔ تفصیلات کے مطابق خمیسو گوٹھ ، نیو کراچی انڈسٹریل ایریا سیکٹر 5 کی رہائشی خاتون نے ماہانہ خرچ نہ دینے پر اپنے شوہر کو قتل کرنے کی کوشش کی مگر متاثرہ شخص بروقت طبی امداد ملنے پر بچ گیا۔

یہ بھی پڑھیے

نور مقدم قتل کیس کو لٹکانے کے لیے ملزم ظاہر جعفر کے ہتھکنڈے کارگر ثابت

کراچی کے علاقے صدر میں 65 سالہ شخص کا بہیمانہ قتل، لوگوں میں خوف و ہراس

پولیس کے مطابق متاثرہ شخص خالد ولد محمد صالح کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب زخمی حالت میں عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اسے طبی امداد دی گئی۔ نیو کراچی صنعتی ایریا تھانہ کے ایس ایچ او غلام یاسین نے میڈیا کو بتایا کہ واقعہ ماہانہ خرچ نہ دینے پر پیش آیا ہے۔

ایس ایچ او کے مطابق ملزمہ نے اپنے شوہر کو قتل کرنے کی کوشش کی مگر آلۂ قتل تیز دھار نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنی کوشش میں ناکام رہی۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے ملزمہ کو فوری طور پر گرفتار کرلیا تھا مگر کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔

دوسرا واقعہ کراچی کے علاقے صدر میں پیش آیا جہاں 9 اور 10 دسمبر کی درمیانی شب ملزمہ رباب عرف عاصمہ نے شیخ سہیل نامی شخص کو بہیمانہ انداز میں قتل کرنے کے بعد لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے تھے۔

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ شیخ سہیل اور گرفتار خاتون رباب عرف عاصمہ نے 2013 میں شادی کی تھی، خاتون اور اس کا شوہر 7 سال سے آئس کا نشہ کر رہے تھے۔ وقوعہ والی رات دونوں نے حد شے زیادہ نشہ کیا اور اسی دوران خاتون نے شوہر کو تھپڑ مارا اور دونوں میں جھگڑا ہو گیا۔

تفتیشی حکام کا بتانا ہے کہ خاتون نے شوہر کے سر پر لوہے کی راڈ ماری اور پھر مارتی چلی گئی۔ جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔

تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ واردات کے دوران خاتون نے شوہر کی لاش سے پہلے گردن علیحدہ کی اور پھر ہاتھ کاٹنے کے بعد گلی میں پھینک دیے۔ لیکن گلی چوکیدار نے  ملزمہ کو مقتول کے ہاتھ کھڑکی سے باہر پھینکتے ہوئے دیکھ لیا تھا جس پر خاتون نیچے آئی اور دونوں کٹے ہوئے ہاتھ اٹھا کر واپس لے گئی۔

پولیس کا کہنا ہےکہ ملزمہ کے بیان سے یہی ثابت ہوتا کہ شیخ سہیل کو خاتون نے اکیلے ہی قتل کیا ہے اور کسی دوسرے شخص کے ملوث ہونے کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔

تیسرا واقعہ کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں پیش آیا جہاں 2 دسمبر کو سندھ بار کونسل کے سیکریٹری عرفان ملاح کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔

تفتیش میں یہ افسوسناک پہلو سامنے آیا ہے کہ اس قتل میں مقتول کی اہلیہ ملوث ہیں۔ تفتیشی افسر کے مطابق گرفتار ملزمان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس قتل کی اصل ماسٹر مائنڈ مقتول کی بیوی اور سالی ہیں۔

شارع فیصل پولیس نے قتل کے اگلے روز مقتول کے بھائی رضوان مہر کی مدعیت میں دو نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ایف آئی آر 1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 اور 3 کے تحت درج کی گئی تھی۔

محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے مقدمے کی تازہ ترین پیشرفت کے مطابق دو گرفتار ملزمان میں سے ایک مرحوم عرفان مہر کا سالا ہے جس نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ اسے قتل کرنے کی ہدایات اور رقم اپنی دونوں بہنوں سے ملی تھیں۔ ملزم کے مطابق عرفان مہر کا اپنی اہلیہ کے ساتھ رویہ اچھا نہیں تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم کی بہن نے قتل کرنے کے لیے دو لاکھ 20 ہزار روپے دیے جس سے اسے نے ایک موٹر سائیکل اور پستول کا بندوبست کیا۔

تفتیشی حکام کے مطابق ملزم نے دعویٰ کیا کہ اس کی چھوٹی بہن کے شوہر نے ایک اور آدمی کا بندوبست کیا تھا جسے 40ہزار روپے کی ادائیگی کی گئی تھی۔

واضح رہےکہ رواں سال 7 جون کو کراچی کے علاقے صفورہ میں کال سینٹر کے کروڑ پتی مالک شہباز نتھوانی کو اس کی اہلیہ نے اپنے عاشق کے ساتھ مل کر قتل کیا تھا۔

محکمہ انسداد دہشتگردی سندھ ( سی ٹی ڈی) نے ایک ہفتے کی ماہرانہ تفتیش کے بعد دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے شواہد حاصل کیے تھے۔

سی ٹی ڈی کے تفتیش کار راجہ عمر خطاب کے مطابق رواں سال 7 جون کو سچل تھانے کی حدود میں قتل ہونے والے کال سینٹر کے مالک شہباز نتھوانی کی اہلیہ مئی میں جھگڑے کے بعد ناراض ہوکر اپنی ماں کے گھر ملیر چلی گئی تھی۔ شہباز نتھوانی کے کاروباری پارٹنر اور  بہنوئی شاہ رخ صدیقی نے 6 جون کو میاں بیوی کو صلح کیلئے صفورہ میں واقع فلیٹ پر بلوایا تھا۔پولیس کے مطابق صلح کے بعد دونوں میاں بیوی اپنی بچی کے ہمراہ 7 جون کی صبح سوا 5 بجے فلیٹ سے نکلے، اہلیہ دانیا کار چلا رہی تھیں، شوہر  برابر کی نشست جبکہ 6 سالہ بچی پچھلی سیٹ پر بیٹھی تھی۔

راجہ عمر خطاب کے مطابق خاتون دانیا نے مرکزی شاہراہ پر ون وے جاتے ہوئے ویران مقام پر  پہلے سے منتظر ملزم جمشید خالد کو  دیکھ کرکار روکی  جبکہ ملزم جمشید نے 9 ایم ایم پستول سے کار کے قریب جاکر شہباز نتھوانی پر گولیاں برسادیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق شہباز نتھوانی کو انتہائی قریب سے ایک گولی کنپٹی دوسری عین دل پر ماری گئی۔ اہلیہ فوری طور پر اسپتال لےجانے کی بجائے شدید زخمی شوہر کو اسی کار میں اپنے  بھائی کے گھر لے گئی جس کے بعد 5 منٹ کا فاصلہ 25 منٹ بعد طے کرکے تاخیر سے نجی اسپتال پہنچی جب تک شہباز نتھوانی کی موت واقع ہوچکی تھی۔

راجہ عمر خطاب کے مطابق اہلیہ نے شوہر کے قتل کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا رنگ دیا جبکہ تفتیش کے دوران حقائق اس کے بیان کے برعکس نکلے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور جیو فینسنگ سے ملزم جمشید خالد کی واردات سے کئی گھنٹے پہلے سے علاقے میں موجودگی کا انکشاف سامنے آیا۔

متعلقہ تحاریر