شریف فیملی نے غریب ملازمین کے ذریعے منی لانڈرنگ کی

ایف آئی اے نے 100 گواہوں کی فہرست پیش کردی، 10 ملازمین کے اکاؤنٹس میں 7404 ملین روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔

شریف فیملی منی لانڈرنگ کیس میں ملازمین کے اکاؤنٹس میں کروڑوں کی ٹرانزیکشنز کی دستاویزات منظر عام پر آگئیں،  10 ملازمین کے اکاؤنٹس میں 7404 ملین روپے بھیجے گئے۔

دستایزات کے مطابق چپڑاسی مقصود کے اکاؤنٹس میں 771 ملین کی ٹرانزیکشن ہوئی، شوگر ملز کے کیشئر محمد اسلم کے اکاؤنٹ میں 1781 ملین جبکہ کلرک اظہر کے اکاؤنٹ میں 480 ملین کی ٹرانزیکشن ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے

عجب کرپشن کی غضب کہانی، محکمہ تعلیم کالجز کا مضحکہ خیز حکم

حکومت کرپشن چھپانے کے بجائے مافیا کو نوازنابند کرے، بلاول

اسی طرح کلرک خضر حیات کے اکاؤنٹ میں 1425 ملین، اسٹویر کیپر غلام شبیر 434 ملین، اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ محمد انور 883 ملین اور اسسٹنٹ مینجر ظفر اقبال کے اکاؤنٹ میں 525 ملین ٹرانزیکشن ہوئی۔

رمضان شوگر ملز کے آئی ٹی آفیسر کاشف مجید کے اکاؤنٹ میں 362ملین بھیجے گئے، ملازم مسرور انوار کے اکاؤنٹ مین231ملین بھیجے گئے، ڈی ای او تنویرالحق کے اکاؤنٹ میں 512 ملین موصول ہوئے۔

دستاویزات کے مطابق مذکورہ ملازمین کو شریف فیملی کے بےنامی تنخواہ داروں کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ چند دن پہلے قومی اسمبلی میں قائد حسب اختلاف شہباز شریف کی فیملی کے خلاف چینی کے کاروبار کے ذریعے منی لانڈرنگ چالان کے معاملے پر ایف آئی اے کے 100 گواہان کی فہرست منظر عام پر آئی تھی۔

گواہوں کی فہرست میں کباڑیا، ڈرائی فروٹ والا، سینیٹری اسٹورزمالکان ، اسکریپ ڈیلر، کنسٹرکشن کمپنیاں، ڈیری فارم، جنرل اسٹور، آکسیجن سیلنڈر وینڈرز شامل تھے۔

دستاویزات کے مطابق انجینئرز، وکیل، بینکرز، ڈاکٹرز، ایس ای سی پی، ایف آئی اے اہلکار ، رائس ڈیلر،ڈینٹل پارٹس ڈیلر، جیولرز، پراپرٹی ڈیلر بھی گواہوں کی لسٹ میں شامل ہیں۔

گواہان کے شناختی کارڈز منی لانڈرنگ اور اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔

متعلقہ تحاریر