منقسم مہاجر ووٹوں کو اکٹھا کرنے کا ٹاسک کس نےدیا؟میدان سیاست میں ہلچل بپا

جنوبی صوبہ سندھ کیلئے تحریک کا اعلان کس کے حکم پر،گزشتہ ایک ماہ کی سرگرمیاں اس جانب اشارہ کررہی ہیں کہ تمام مہاجر نمائندہ سیاسی جماعتیں اور تنظیمیں کسی ایک پلیٹ فارم کی جانب بڑھ رہی ہیں۔

جیسے جیسے بلدیاتی انتخابات قریب آرہے ہیں ویسے ویسے تمام سیاسی جماعتوں کی پھرتیوں میں بھی اچانک تیزی آرہی ہے۔

ڈھائی کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کراچی میں اردو اسپیکنگ بولنے والوں کے ووٹ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، تنظیم بحالی کمیٹی (فاروق ستار گروپ) پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی)، مہاجر قومی موومنٹ (حقیقی) میں بٹے ہوئے ہیں۔ ووٹوں کے بٹ جانے کی وجہ سے مہاجر کارڈ کھیلنے والی سیاسی جماعتوں کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں معنی خیز نمائندگی نہ مل سکی۔ جس کی وجہ سے سنجیدہ حلقے اب یہ سوچنے پر مجبور دکھائی دے رہے ہیں کہ کیوں نہ ایک مرتبہ پھر بٹے ہوئے مہاجروں کے ووٹوں کو ایک جگہ متحد کیا جائے۔

اس ضمن میں رواں ماہ سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے تنظیم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی دبئی میں ملاقات بھی اسی سلسلے کی کڑی معلوم ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیئے

بعد ازاں کراچی میں مہاجروں کے یوم ثقافت کے روز بڑے اجتماع میں ڈاکٹر فاروق ستار اور دیگر مہاجر رہنماؤں کی موجودگی میں ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رکن قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے موجودہ ایم این اے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی جانب سے فرط جذبات میں ایک ایسی بات سامنے آئی جس کو سن کر نہ صرف پنڈال میں جوش طاری ہوگیا بلکہ ملکی سیاست میں بھی ہلچل مچ گئی۔

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا تھا کہ مہاجروں مت بھولو اس ہستی کو کہ جس نے تمہیں نظریہ دیا۔

عامر لیاقت کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب طالبان سے بات ہوسکتی ہے تو الطاف حسین سے کیوں نہیں ہوسکتی۔؟

دوسری طرف پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) بھی سندھ سرکار کی جانب سے پیش کئے گئے نام نہاد کالے قوانین پر مبنی بلدیاتی نظام کو مسترد کرتے ہوئے حقیقی بلدیاتی نظام کی بحالی کیلئے سراپا احتجاج ہے۔

ادھر میدان سیاست کی بات کی جائے تو مہاجر قومی موومنٹ (حقیقی) کے چیئرمین آفاق احمد نے جنوبی صوبہ سندھ تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے تمام مہاجر رہنماؤں کو مہاجر قومی موومنٹ میں شمولیت کی دعوت دی ہے اور کہا ہے کہ میں عامر خان، وسیم اختر، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار اور انیس قائمخانی سے اپنی کہی بات پر معافی مانگتا ہوں۔

آفاق احمد اس سے قبل بھی مہاجر قوم کے وسیع تر مفاد کی خاطر اپنے بدترین دشمن کا استقبال کرنے کا بھی کہہ چکے ہیں۔

کیا ایم کیو ایم(پاکستان)،مہاجر قومی موومنٹ (حقیقی)، پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور تنظیم بحالی کمیٹی کوئی نئی جماعت بنانے جارہی ہیں یا پھر اپنے قائد سے معافی مانگنے؟

اب دیکھنا یہ کہ مہاجر جماعتوں کے تمام دھڑوں کی تگ ودو کتنی دیر تک چلیں گی اور اب تک کامیاب ہوں گی یا پھر کوئی اور معاملہ سامنے آئے گا۔کیا پھر ایک مرتبہ مہاجر کارڈ کھیلنے کی سازش رچی جارہی ہے۔اس حوالے سے آنے والے چند ماہ نہایت ہی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ مہاجر سیاسی جماعتوں کے دھڑوں کے اتحاد سے ایوانوں میں بڑی تبدیلی واقع ہوسکتی ہے۔

متعلقہ تحاریر