بے نظیر بھٹو کی 14ویں برسی، پیپلز پارٹی نشستاً گفتاً برخاستاً تک محدود

اتنے سالوں کے باوجود پیپلز پارٹی کی قیادت ابھی تک قاتلوں کو تلاش کرنے میں ناکام ہے جبکہ آصف زرداری کے ساتھ ساتھ بلاول بھٹو نے بھی اپنی والدہ کے قتل کو ٹرمپ کارڈ کے طور پر استعمال کیا۔

پاکستان کی سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی 14ویں برسی آج منائی جارہی ہے ، براعظم ایشیا کی عظیم لیڈر کو 27 دسمبر 2007 کو اس وقت ایک خودکش حملے میں قتل کردیا گیا تھا جب وہ راولپنڈی میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرکے واپس آرہی تھیں۔

2007 میں ہی بے نظیر بھٹو جلاوطنی ختم کر وطن واپس پہنچی تھیں ، کراچی ایئرپورٹ پر ہزاروں کی تعداد میں جیالوں نے ان کا شاندار استقبال کیا ، ایئرپورٹ سے اپنی رہائش گاہ کی جانب جاتے ہوئے ان کے قافلے پر خودکش حملے کردیے گئے جس میں سو سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ تاہم اس حملے میں بے نظیر بھٹو محفوظ رہی تھیں۔ تاہم 27 دسمبر 2007 کے خودکش حملے میں بے نظیو بھٹو کو قتل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھے

عالمی معیشت سال 2022 میں 100 کھرب ڈالرز سے تجاوز کر جائے گی، رپورٹ

شیخ رشید کی نواز شریف کو پاکستان واپسی کے لیے یک طرفہ ٹکٹ کی پیشکش

آج بے نظیر بھٹو کے قتل کو 14 سال مکمل ہو گئے ہیں مگر ان کے قاتلوں کا آج تک پتا نہیں چل سکا۔

پرویز کے دورحکومت میں بے نظیر بھٹو کا قتل ہوا۔ اس کےبعد پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت 2008 سے 2013 تک برسراقتدار رہی مکمل قاتلوں کا پتا چلانے میں ناکام رہی ۔

2013 سے 2018 تک پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت رہی مگر تحقیقات میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی، اور آج پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ساڑھے تین سال ہو گئے ہیں مگر تحقیقات جوں کی  توں ہیں۔

14 سال گزر گئے بے نظیر بھٹو کے قتل مگر قاتل تاحال لاپتا ہیں تاہم مختلف قسم کی قیاس آرائیاں آج بھی زبان زد عام ہیں۔

دعوے کیے گئے کہ قاتلوں کو ان کے انجام تک پہنچادیا گیا ، بے نظیر بھٹو کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث بیت اللہ محسود کو مار دیا گیا۔ تاہم حقیقت ابھی تک آشکار نہیں ہوئی ہے۔

بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کا پتا نہ چلانا خود پیپلز پارٹی کے اوپر سب سے بڑا دھبہ ہے، کہ اپنی سب سے بڑی لیڈر اس کے قاتلوں کا اب تک پتا نہیں چلاسکی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ کیس عدالت میں نہیں گیا۔

اسکاٹ لینڈ نے تحقیقات کیں وہ بےسود ہو گئیں ، اقوام متحدہ کے کمیشن نے تحقیقات کیں اس کا رزلٹ صفر تھا، پاکستان کی تمام بڑی بڑی تحقیقات ایجنسیوں کی تحقیقات کا نتیجہ بھی زیرو رہا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی ڈاؤن فال کی وجہ بے نظیر بھٹو کا قتل نہیں بنی بلکہ اس کی تحقیقات نہ ہونا ، مجرموں کا سزا نہ ہونا ، پیپلز پارٹی کے ڈاؤن فال کی وجہ بنی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری صاحب سے تو کبھی کسی کو امید نہیں تھی لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی کبھی اپنی والدہ کے قتل کی تحقیقات کر پرسیو نہیں کیا، یہ دکھ کی بات ہے پیپلز پارٹی کے کارکنان اور سپورٹرز کے لیے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی والدہ کی شہادت کو ٹرمپ کارڈ کے طور پر استعمال کیا ہے، آج بھی گڑھی خدا بخش میں ایک بڑا جلسہ ہوگا ، بڑی بڑی باتیں ہوں گی بڑے بڑے دعوے ہوں گے مگر عملی طور پر ہو گا کچھ نہیں۔

متعلقہ تحاریر