آئی ایم ایف کی لٹکتی تلوار، حکومت کیلئے منی بجٹ دردسر، اپوزیشن بھی صف آراء

گرانی کے ستائے عوام موجودہ حکومت سے مایوس دکھائی دے رہے ہیں، ایسی صورتحال میں حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے کئے گئے وعدے کی پاسداری کو یقینی بنانے کیلئے منی بجٹ لانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا جسے اپوزیشن کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

مصدقہ اطلاعات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)حکومت پر منی بجٹ پاس کرانے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے کیونکہ آئندہ بیرونی قرضوں کی اقساط کا اجراء منی بجٹ پاس کرانے سے مشروط ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ حکومت کی جانب سے منی بجٹ پاس کرانے کی آئندہ کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کیلئے اپوزیشن نے بھی آستینیں چڑھالی ہیں۔سیاسی پارہ ہائی ہونے کی وجہ سے خدشہ ہے کہ قومی اسمبلی کا ماحول زیادہ گرم ہوگا۔

یہ بھی پڑھیئے

عالمی اداروں کے آگے کشکول توڑنے کے بلند وبانگ دعوے کرنے والی موجودہ حکومت کیلئے اقتصادیات کو دوام بخشنے اور معیشت کی گاڑی کو درست ٹریک پر گامزن کرنے کی غرض سے بالآخر آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا مجبوری بن گیا۔ معاہدے کی رو کے مطابق عملداری سے ہی قرضوں کی اقساط کے اجراء کو ممکن بنایا جاسکے گا جس کیلئے ضروری ہے کہ آئی ایم ایف سے کئے گئے وعدے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے پارلیمنٹ سے منی بجٹ پاس کرایا جائے۔

اگرچہ حکومت اپنی تین سالہ کارکردگی کی بنیاد پر منی بجٹ کو کثرت رائے سے منظور نہ کراسکے تاہم اپوزیشن حکومت کو ٹف ٹائم ضرور دے گی کیونکہ موجودہ حکومت کی اقتصادی ٹیم نے اپنی ناکامیاں اور خامیاں دونوں پلیٹ میں رکھ کر اپوزیشن کو پیش کی ہیں جس کی بنیاد پر حکومت کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

حکومت کی خود اپنی پالیسیاں حکومت کے گلے پڑتے دکھائی دے رہی ہیں جبکہ اپوزیشن کو عوامی حمایت اسی وجہ سے حاصل ہوگی کہ پی ٹی آئی عوامی توقعات پر پورا نہیں اتر پارہی۔

اس صورتحال میں ممکن ہے کہ موجودہ حکومتی ٹیم کی جانب سے منی بجٹ پاس کرانے کیلئے کوئی نئی حکمت عملی وضع کی جائے گی۔

متعلقہ تحاریر