منی بجٹ کے بعد حکومت کا نئے سال کا پہلا تحفہ ، پیٹرول 4 روپے فی لیٹر مہنگا

پاکستانیوں کے لیے نئے سال سے قبل اور نئے سال کے پہلے روز حکومت نے زور کا جھٹکا دے دیا ہے۔

منی بجٹ آنے کے ایک دن بعد ہی حکومت نے ایک اور منی بجٹ عوام کے سر پر پھوڑتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔ پیٹرول کی نئی قیمت 4 روپے اضافے کے ساتھ 144 روپے 82 مقرر کردی گئی ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے 15 پیسے اضافے کیا گیا ہے مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے 95 پیسے اضافہ کیا گیا ہے جبکہ پیٹرول اور ڈیزل کی 4 ، 4 روپے مہنگا کردیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

پی آئی اے نے 5 سال بعد مشہد کیلیے پرواز شروع کردی

آئی ایم ایف کو صاف بتادیا اسٹیٹ بینک مادرپدر آزاد نہیں ہوگا،وزیرخزانہ

وزارت خزانہ کے پیٹرولئیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے نوٹی فیکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 4 روپے فی لیٹر اضافے سے 144 روپے 82 پیسے ہو گئی ہے ۔

نوٹی فیکیشن کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 4 روپے فی لیٹر اضافے سے 141 روپے 62 پیسے مقرر کردی گئی ہے۔

وزارت خزانہ کے نئے نوٹی فیکیشن کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت میں 3 روپے 95 پیسے فی لیٹر اضافے کردیا گیا جس کے بعد مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت 113 روپے 49 پیسے ہو گئی ہے۔

لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 4 روپے بھی 15 پیسے اضافے کر دیا گیا اس طرح لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر نئی قیمت 111 روپے 21 پیسے ہو گئی ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جنوری رات 12 بجے سے ہوگا

تجزیہ کاروں کا کہنا ہےکہ حکومت نے نیا ایک ریکارڈ بناتے ہوئے جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 4 روپے 15 فی لیٹر تک اضافہ کرکے آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے۔ جبکہ 30 دسمبر کو منی بجٹ منظور کرکے عوام کے لیے مہنگائی کا سامان پیدا کردیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات زیادہ تر پرائیویٹ ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور موٹر سائیکلوں میں استعمال ہوتی ہیں اور تازہ اضافے سے براہ راست اثر متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے بجٹ پر پڑے گا۔

معاشی تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ ہر سال کے اختتام پر میڈیا پر لیڈ لگتی ہے کہ اگلے سال بہتر ہوگا اور موجودہ وزیراعظم نے اپنی 2014 کی تقریروں میں کچھ زیادہ ہی وعدے اور دعوے کردیے تھے کیونکہ انہوں نے دیکھا تھا کہ سارے سیاست دان الیکشن میں کامیابی کے لیے عوام کی زندگی بدلنے کے دعوے کرتے ہیں۔ مگر پاکستان میں آج تک کوئی ایسا لیڈر نہیں آیا جس نے حقیقی طور پر اس ملک اور عوام کی بہتری کے لیے کوئی عملی اقدام کیا ہو۔

ان کا کہنا ہے کہ جب منی بجٹ آتا ہے تو سرمایہ کار مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں کیونکہ آؤٹ آف وے جاکر چیزوں پر نئے ٹیکسز لاگو کردیے جاتے ہیں جس کا براہ راست اثر اشیاء کی پروڈکشن پر پڑتا ہے۔ اور اشیاء کی قیمتیں بڑھانا ان کی مجبوری بن جاتی ہے۔

متعلقہ تحاریر