کیا ڈان اور ٹربیون پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کے مخالف ہیں؟

گذشتہ سال 9 نومبر کو ایکسپریس ٹربیون نے فیک نیوز دی تھی کہ "وزیراعظم نے 6 بلین ڈالر کے معاہدے پر آئی ایم ایف کے سربراہ کو ٹیلی فون کرنے کا منصوبہ ترک کردیا ہے۔"

کیا انگلش اخبارات ڈان اور ٹربیون حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاشی معاہدے کے مخالف ہیں یا اس کے خلاف خبریں لگانے کی کسی سازش یا گریٹ گیم کا حصہ ہیں۔

گذشتہ روز پاکستان کے انگلش اخبار ڈان نیوز نے یہ خبر شائع کی تھی کہ حکومت پاکستان منی بجٹ پاس کرانے کے حوالے سے جلدی میں ہے جب تک آئی ایم ایف کے ساتھ میٹنگ نہیں ہوجاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

200 ڈالر سے زائد مالیت کے نئے موبائل سیٹ پر 17 فیصد سیلز ٹیکس

2021 میں ایشین ڈیویلپمنٹ بینک نے پاکستان کو 2 ارب ڈالر دیئے

ڈان نیوز کی فیک نیوز پر وزارت خزانہ نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے یہ خبر بالکل غلط ہے جو ڈان نیوز نے لگائی ہے۔

وزارت خزانہ کا اپنے وضاحتی بیان میں مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس 12 جنوری کو ہوگا اس سے قبل پاکستان کو قومی اسمبلی سے منی بجٹ پاس کروانا لازم ہے جوکہ ایک مشکل کام ضرور ہے مگر ناممکن نہیں ہے۔

انگلش اخبارات ڈان اور ٹربیون حکومت پاکستان

وزارت خزانہ کا کہنا ہے آئی ایم ایف کی میٹنگ سے قبل منی بجٹ کا بل قومی اسمبلی سے منظور کرانا تھا ، جب بل منظور ہوگا تو تبھی آئی ایم ایف ہمارے لون کی اپروول دے گا ۔

یہ اسی طرح کی فیک نیوز ہے جس طرح کی چند روز قبل ٹربیون فیک نیوز دی تھی کہ ” وزیراعظم نے 6 بلین ڈالر کے معاہدے پر آئی ایم ایف کے سربراہ کو ٹیلی فون کرنے کا منصوبہ ترک کردیا ہے۔”

پاکستان کے معروف انگریزی اخبار ایکسپریس ٹربیون میں شائع ہونے والی بے بنیاد اور غلط خبر نے ملکی معیشت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا، پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں اس خبر کی اشاعت کے اگلے روز 720 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی ، جبکہ ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 1.15 روپے کی کمی ہوئی تھی۔

ایکسپریس ٹربیون اخبار کی خبر سے یہ تاثر سامنے آیا ہے کہ جیسے وزیر اعظم کو آئی ایم ایف پیکیج سے فائدہ اٹھانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

اس ساری صورتحال پر قابو پانے کے لیے مشیر خزانہ شوکت ترین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "آئی ایم ایف کے حوالے سے چلنے والی ساری خبروں میں کوئی سچائی نہیں ہے ان کے ساتھ ہمارے معاملات طے پا گئے ہیں۔

 

مشیر خزانہ شوکت ترین نے لکھا ہےکہ "‘وزیراعظم کا آئی ایم ایف کے سربراہ کی مدد لینے کا منصوبہ ڈراپ کرنے کی خبر مکمل طور پر غلط اور بے بنیاد ہے۔ ایسی تجویز کبھی زیر غور نہیں آئی۔

شوکت ترین نے مزید لکھا ہے کہ ’کامیاب جوان‘ پر میڈیا رپورٹرز نے وزیراعظم کی آئی ایم ایف کے سربراہ کو ٹیلی فون کرنے کے بارے میں سوال کیا۔ میرا جواب تھا کہ مذاکرات پہلے مرحلے میں ہیں اور ابھی کال کی ضرورت نہیں۔”

معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈان اور ٹربیون پاکستان کے لیڈنگ اخبارات میں سے ہیں اگر ایسے اخبارات ہی مس لیڈنگ کریں گے تو پاکستان کی معیشت کو نقصان ہونا لازم ہے۔ ایکسپریس ٹربیون کی خبر پر وزارت خزانہ کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کے ایک ممبر نے وضاحت دی تھی ، مطلب کیا ہے ایسی فیک نیوز لگانے کا ۔ کیا یہ مقصود ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے معاہدے کو سبوتاژ کرنا یا پھر دونوں اخبارات کسی گریٹ گیم کا حصہ بننے جارہے ہیں اور اگر ایسا نہیں ہے تو دونوں اخبارات کے ایڈیٹر انچیف کو وضاحت دینی چاہیے کیونکہ یہ پاکستان کی عزت کا سوال ہے۔

متعلقہ تحاریر