ناظم جوکھیو قتل کیس، عدالت کی ملزم ایم پی اے کو بی کلاس فراہم کی ہدایت
وکیل صفائی کا کہنا تھا میری عدالت سے استدعا ہے وہ تفتیشی افسر انسپکٹر سراج لاشاری کو ملزم کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کرے۔
کراچی کی مقامی عدالت نے ناظم جوکھیو قتل کیس کے مرکزی ملزم پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ایم پی اے جام اویس کو جیل میں بی کلاس فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ، جبکہ استغاثہ کو حتمی چارج شیٹ جمع کرانے کے لیے مزید تین دن کی مہلت دی ہے۔
27 سالہ ناظم کو 3 نومبر کو ایم پی اے جام اویس کے ضلع ملیر کے مضافات میں واقع فارم ہاؤس میں تشدد کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ مقتول کے اہل خانہ نے ایم پی اے، اس کے بھائی پی پی پی ایم این اے جام عبدالکریم اور ان کے حواریوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
پی پی سرکار میں شاہ زیب قتل کیس کا مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی شاہانہ زندگی گزارنے لگا
سیالکوٹ میں معمر خاتون پر تشدد، وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس، ملزمان گرفتار
سماعت کے موقع پر گرفتار 6 ملزمان کو سخت سیکیورٹی میں جوڈیشل مجسٹریٹ (ملیر) الطاف حسین کے سامنے پیش کیا گیا۔
ایم پی اے جام اویس کو جب عدالت میں پیش گیا تو انہیں ہتھکڑیاں نہیں پہنائی گئیں تھی جب کہ اس موقع پر دو درجن سے زائد افراد ان کی حمایت میں نعرے لگا رہے تھے۔
ملیر کی ضلعی عدالت میں جہاں سماعت ہوئی وہاں انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم کے کارکنوں کا ایک گروپ بھی موجود تھا، جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرین متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔
کیس میں شکایت کنندہ کے وکیل ایڈووکیٹ مظہر جونیجو نے جج کو نشاندہی کی کہ ایم پی اے جام اویس کو بغیر ہتھکڑی کے پیش کیا گیا ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس رکن سندھ اسمبلی کو "پروٹوکول” دے رہی ہے۔
وکیل صفائی کا کہنا تھا میری عدالت سے استدعا ہے وہ تفتیشی افسر انسپکٹر سراج لاشاری کو ملزم کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کرے۔
دوسری جانب استغاثہ کے وکلا مصطفیٰ مہیسر اور وزیر کھوسو نے دلیل دی کہ جام اویس کو ہتھکڑیاں پہنانا ان کی "ذلت آمیزی” کے مترادف ہوگا کیونکہ وہ ایک منتخب نمائندہ اور قبیلے کے سردار ہیں۔
انہوں نے ایم پی اے کو بی کلاس سہولیات الاٹ کرنے کے لیے درخواست بھی دائر کی۔ وکلاء کا کہنا تھا کہ ملزم نے رضاکارانہ طور پر اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کیا تھا اور کہا تھا کہ میرے فرار ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ان دلائل کے بعد عدالت نے شکایت کنندہ کے وکیل کی درخواست مسترد کر دی اور جیل حکام کو ہدایت کی کہ ملزم ایم پی اے جام اویس کو جیل میں بی کلاس کی سہولیات فراہم کی جائیں۔
عدالت نے تین دن کی توسیع دے دی۔
اس سے قبل سماعت کے موقع پر تفتیشی افسر انسپکٹر سراج لاشاری نے عدالت کو بتایا کہ حتمی چارج شیٹ قانونی جانچ کے لیے محکمہ پراسیکیوشن کے پاس ہے، اس لیے قانونی طریقہ کار مکمل کرنے کے لیے مزید کچھ وقت درکار ہے۔
تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ پراسیکیوٹر کو چالان کی جانچ پڑتال اور جمع کرانے کے لیے مزید تین دن کی توسیع دی جائے، جس پر عدالت نے تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر کو 13 جنوری کو ہونے والی سماعت پر حتمی چارج شیٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
تفتیشی افسر انسپکٹر سراج لاشاری نے اس کیس میں گزشتہ سال 21 دسمبر کو ایک عبوری چارج شیٹ دائر کی تھی، جس میں انہوں نے 22 مشتبہ افراد کو نامزد کیا تھا، جن میں پی پی پی کے دو رہنماؤں (رکن قومی اسمبلی اور رکن صوبائی اسمبلی) سمیت دو غیر ملکی مہمانوں، ملازمین اور سیکیورٹی گارڈز شامل تھے۔
دہشت گردی کے الزامات شامل کرنے کی درخواست
شکایت کنندہ کے وکیل ایڈووکیٹ جونیجو نے بھی مقدمے کی پہلی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) میں دہشت گردی کے الزامات کو شامل کرنے کے لیے ضابطہ فوجداری کے سیکشن 190 کے تحت درخواست دائر کی تھی۔
انہوں نے دلیل دی کہ ملزمان کے خلاف الزامات دہشت گردی کے دائرے میں آتے ہیں کیونکہ ناظم کے قتل سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تفتیشی افسر انسپکٹر سراج لاشاری کو ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 (دہشت گردی کی کارروائیوں کی سزا) شامل کرنے کی ہدایت کرے۔
عدالت نے تفتیشی افسر انسپکٹر سراج لاشاری اور پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر درخواست پر دلائل طلب کر لیے ہیں۔