وزیراعظم نے اسلام آباد ہراسگی اور موٹروے ریپ کیس کی رپورٹ طلب کرلی
مقدمات کی سماعت روزانہ کرکے کیسز کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے، وزیراعظم عمران خان کی وزارت قانون کو ہدایت۔

وزیراعظم عمران خان کا اسلام آباد ہراسگی کیس اور موٹروے ریپ کیس کی پیروی پر ایکشن، دونوں پر رپورٹ طلب کرلی، روزانہ کی بنیاد پر فالو اپ کر کے ان کیسز کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔
وزیراعظم نے دونوں مقدمات کے حوالے سے وزارت قانون کو ہدایت جاری کردی، انہوں نے کہا کہ شہریوں کے حقوق کا تحفظ حکومت کا اولین فرض ہے۔
یہ بھی پڑھیے
عثمان مرزا کی نس بندی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا
اسلام آباد فلیٹ بلیک میل کیس میں نیا موڑ، لڑکا لڑکی کا ملزمان کو پہچاننے سے انکار
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ریاست ہر صورت ان کیسز کی پیروی کر کے ملزمان کو سخت سزائیں دلوائی گی، وزیراعظم نے کہا کہ اس طرح کے بھیانک جرائم میں ملوث عناصر اعتدال پسند معاشرے اور انصاف کے نظام کے لیے چیلنج ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ عثمان مرزا، جی ٹی روڈ ریپ کیس اور جتوئی کیس ہمارے نظام انصاف کے لیے چیلنج ہیں، ان کو منطقی انجام تک پہنچانا ریاست کا فرض ہے۔
عثمان مرزا، GT Road Rape case اور جتوئ کیس ہمارے نظام انصاف کیلئے چیلنج ہیں سوال یہ ہے کہ یہ کیس روزانہ کی بنیاد پر کیوں نہیں چل رہے اور ان کو عمومی مقدموں کے طور پر کیوں لیا جا رہا ہے؟ پراسیکیوشن اور عدالت اپنی ذمہ داری نبھائیں ان کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانا ریاست کا فرض ہے https://t.co/qPrsdJluxy
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 12, 2022
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ سوال یہ ہے کہ یہ کیسز روزانہ کی بنیاد پر کیوں نہیں چل رہے اور ان کو عام مقدمے کی طرح کیوں لیا جا رہا ہے؟
فواد چوہدری کے بیان کے بعد پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون نے بھی وزیر قانون اور پولیس افسران کے ہمراہ ایک میٹنگ کی تصویر شیئر کی۔
انہوں نے بتایا کہ ریاست ہی عثمان مرزا کے خلاف مقدمے کی پیروی کرے گی، اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ متاثرین نے بیان تبدیل کر دیا ہے۔
Meeting held at @MoLawJusticeof1
The State will pursue prosecution in the Usman Mirza case irrespective of recent developments relating to victim’s testimony.Irrefutable video & forensic evidence on record- anyone harrassing & stripping a woman must face full force of the law. pic.twitter.com/SHRMCzhXk1— Maleeka Bokhari (@MalBokhari) January 12, 2022
فرانزک ثبوت اور ویڈیو ریکارڈ کا حصہ ہے، خاتون کو ہراساں کرنے یا بےلباس کرنے والے افراد کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہراسانی کا نشانہ بننے والی لڑکی اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے روبرو اپنے بیان سے منحرف ہوگئی تھی۔
سدرہ بی بی نے عدالت میں کہا کہ سارا معاملہ پولیس نے بنایا، میں کسی ملزم کو نہیں جانتی، یہ بیان انہوں نے حلف نامے پر عدالت میں بھی جمع کروا دیا۔
پچھلے سال اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں ایک لڑکے اور لڑکی کو برہنہ کرکے تشدد کیا گیا تھا، ملزمان نے متاثرین کی ویڈیو بھی بنا لی تھی۔
متاثرین کی جانب سے شکایت درج کروانے پر ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا گیا لیکن گزشتہ روز متاثرہ خاتون اپنے بیان سے منحرف ہوگئی ہیں۔
پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف ملیکہ بخاری نے آج اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ متاثرین کے بیان تبدیل کرلینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ریاست اس کیس کی پیروی جاری رکھے گی۔
ملیکہ بخاری کا بیان اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وزارت قانون سمیت منتخب نمائندے، وزیراعظم عمران خان کے شانہ بشانہ ملک سے خواتین کے خلاف جرائم کا خاتمہ کرنے میں سنجیدہ ہیں۔
جب یہ کیس میڈیا پر رپورٹ ہوا تھا تو وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ عثمان مرزا اور اس واقعے میں ملوث دیگر ملزمان کو نہیں چھوڑا جائے گا۔









