کیا پیپلز پارٹی سندھ اور متحدہ اپوزیشن میں گھمسان کا رن پڑے گا؟

سندھ میں بلدیاتی قانون کے خلاف جماعت اسلامی ، جی ڈی اے اور متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) نے لانگ مارچ کی کال دے دی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف 27 فروری سے وفاقی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کررکھا ہے جبکہ اب سندھ اسمبلی کی تین بڑی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم پاکستان) ، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی 27 فروری کو لانگ مارچ کا اعلان کردیا ہے مطلب یہ کہ دونوں دھڑنوں کے درمیان گھمسان کا رن پڑنے جارہا ہے۔

جماعت اسلامی کی جانب سے لوکل باڈیز بل کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر 15 روز سے دھرنا جاری ہے جبکہ اب سندھ کی تین بڑی جماعتوں ایم کیو ایم-پی ، جی ڈی اے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ہفتہ کے روز کراچی کے فوارہ چوک پر سندھ کے متنازعہ لوکل گورنمنٹ قانون کے خلاف مشترکہ طور پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی میں مخصوص لابی کو آگے لایا جارہا ہے، عامر لیاقت حسین

سینیٹ قائمہ کمیٹی اجلاس، اپوزیشن اور حکومتی اراکین لڑ پڑے

حال ہی میں نافذ ہونے والے سندھ بلدیاتی بل کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور جی ڈی اے سمیت سندھ کی اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

ریلی سے ایم کیو ایم پی کے کنوینر خالد مقبول صدیقی، وفاقی وزیر علی زیدی، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ، سردار عبدالرحیم اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور وفاقی وزیر علی زیدی نے سندھ حکومت کے بلدیاتی قانون پر کڑی تنقید کی اور اسے فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔

علی زیدی نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر بلدیاتی قانون کے خلاف کراچی سے گھوٹکی تک مارچ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ "بلاول نے 27 فروری کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا لیکن ہم کراچی سے گھوٹکی تک مارچ کرکے لوکل باڈیز بل کو مفلوج کر دیں گے۔”

ایم کیو ایم پی دھرنا دے گی

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم (پی) کے سینئر رہنما عامر خان نے سندھ حکومت کو بلدیاتی قانون کو فوری طور پر واپس لینے کے لیے ایک ہفتے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت نے متنازعہ سندھ لوکل گورنمنٹ بل 2021 واپس نہ لیا تو اپوزیشن جماعتیں صوبے کی تمام سڑکیں بند کر دیں گی۔

واضح رہے کہ جماعت اسلامی کا سندھ اسمبلی کے باہر گزشتہ 15 روز سے دھرنا جاری ہے۔

جماعت اسلامی نے بھی بلدیاتی قانون کو سندھ ہائی کورٹ (SHC) میں چیلنج کردیا ہے۔ درخواست جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمان نے دائر کی تھی۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں سندھ حکومت نے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود ترمیم شدہ لوکل باڈیز بل کثرت رائے سے منظور کیا تھا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے 27 فروری کو وفاقی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کررکھا اور اب ایم کیو ایم ، جے ڈی اے اور پی ٹی آئی نے بھی 27 فروری کو کراچی سے گھوٹکی کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کردیا ہے ۔ مطلب بڑا واضح ہے کہ یہ تینوں وہ جماعتیں ہیں جو نیشنل اسمبلی میں ایک دوسرے کی حلیف ہیں، ان کا لانگ مارچ لوکل باڈیز بل کے خلاف نہیں ہوگا بلکہ بلاول بھٹو زرداری کے لانگ مارچ کو روکنے کی سیاسی حکمت عملی ہوگا۔

تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے دھرنے کو 15 روز سے زیادہ گزر گئے ہیں مگر جے یو آئی (ف) اور مسلم لیگ (ن) کا کہیں دور دور تک پتا نہیں ہے جبکہ مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف کا ایک بڑا ووٹ بینک ہے کراچی میں۔ دونوں جماعتوں کی قیادت نے جماعت اسلامی سے کوئی رابطہ تو دور کی بات ان کے دھرنے کے حمایت کوئی بیان تک جاری نہیں کیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کی اس جنگ میں ن لیگ والے اور جے یو آئی ف والے آخر میں کٹا کے انگلی شہیدوں میں نام کریں گے۔

متعلقہ تحاریر