حکومت نے چیئرمین سینیٹ کے ووٹ سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظورکرالیا

بل کی حمایت اور مخالفت میں 43،43ووٹ آئے،صادق سنجرانی نے بل کے حق میں ووٹ دیا، اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی غیر حاضر رہے

سینیٹ میں اپوزیشن کو ایک مرتبہ پھر شکست کا سامنا کرنا پڑگیا۔ حکومت نے چیئرمین سینیٹ کے ووٹ کی بدولت اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور کرلیا۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہوا۔ایجنڈے کے مطابق اسٹیٹ بنک آف پاکستان ترمیمی بل پیش کرنے کی باری آئی تو اپوزیشن کی اکثریت اور حکومتی اراکان کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے وزیر خزانہ نے بل پیش نہیں کیا جس پر اپوزیشن نے سخت احتجاج کرتے ہوئے بل پیش کرنے کا مطالبہ کیا لیکن حکومت نے بل پیش نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان شوبز انڈسٹری کیلئے  بڑی خبر:سینیٹ سے”آرٹسٹ رائلٹی بل”منظور

نگالیوں کو شناختی کارڈ میں ‘اجنبی’ قرار دینے پر سینیٹ کمیٹی برہم

اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ سے بل پر کارروائی کا مطالبہ کیا، لیکن چیئرمین نے مطالبہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت بل موو نہ کرے تو میں کیا کرسکتا ہوں۔ پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ یہ پول کھل گیا کہ حکومت کو اپنا سب سے اہم بل لاتے ہوئے شکست ہوئی۔عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومت اعتراف کرے کہ وہ شکست کھا چکی ہے۔

بعدازاں چیئرمین سینیٹ نے 30 منٹ کے وقفے  کے بعد اجلاس دوبارہ شروع کیا تو وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسٹیٹ بنک ترمیمی بل 2022 پیش کردیا۔ بل پر ووٹنگ کرائی گئی تو بل کے حق میں 43 اور مخالفت میں بھی 43 ووٹ پڑے۔ چیئرمین سینیٹ نے بل کے حق میں ووٹ دیا تو بل کے حق میں 44 ووٹ اور مخالفت میں 43 ووٹ ہوگئے جس کے نتیجے میں صرف ایک ووٹ کی اکثریت سے بل منظور ہوا۔

بل پر رائے شماری کے وقت سینیٹ میں قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی ایوان سے غیر حاضر رہے۔ اے این پی کے عمر فاروق کانسی بل کی منظوری کے وقت ایوان سے نکل گئے جب کہ دلاور خان نے حکومت کو ووٹ دیا

اپوزیشن نے ایوان میں شور شرابا کیا اور آئی ایم ایف کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے کےنعرے لگائے۔ انہوں نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں اور ری کاؤنٹ کا مطالبہ کیا۔ لیکن چیئرمین سینیٹ نے اجلاس ملتوی کردیا۔

بل پر رائے شماری کے بعد سینیٹ نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور کر لیا جس کے بعد سینیٹ کا اجلاس پیر تک ملتوی کردیا گیا۔

متعلقہ تحاریر