سینیٹ سے اسٹیٹ بینک بل کی منظوری، یوسف رضا گیلانی نے حکومتی قرض چکا دیا
سینیٹ میں اپوزیشن کی شکست پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے سابق وزیراعظم کا گیلانی کا شکریہ ادا کیا ہے۔
سینیٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا اور ایک مرتبہ پھر اپوزیشن کو اکثریت کے باوجود شکست کی حزیمت اٹھانا پڑی۔ وفاقی وزراء کا کہنا ہے ہم یوسف رضا گیلانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جنہوں نے ووٹنگ کے وقت سینیٹ سے غیرحاضر رہ کر حکومتی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔
وزیر خزانہ شوکت ترین کی جانب سے سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پیش کیا گیا، باپ کے ووٹوں سے سینیٹ لیڈر آف اپوزیشن سید یوسف رضا گیلانی اور دیگر کئی اپوزیشن سینیٹرز کی عدم موجودگی کی وجہ حکومت بل پاس کرانے میں کامیاب ہو گئی ۔ بل کے حق میں 43 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں 42 ووٹ پڑے۔
یہ بھی پڑھیے
بلوچستان میں دہشتگردی: فائرنگ کے دو واقعات میں 7 افراد جاں بحق
سمندر کی صفائی کیلئے اوشین کلین اپ بہت جلد کراچی آئے گا ، ملک امین اسلم
سینیٹ میں اپنی عدم حاضری کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا رات ایک بجے جاری ہوا جو مجھے موصول بھی نہیں ہوا۔
جیو نیوز کے پروگرام کے اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ مجھے ایجنڈے کی کاپی صبح کے وقت ملی اور میرے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ دس بجے شروع ہونے والے اجلاس میں شرکت کرسکتا۔
یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ ووٹنگ سے قبل حکومت اراکین کی تعداد پوری نہ ہونے پر چیئرمین سینیٹ نے اجلاس میں بریک لے لیا اور بریک کے دوران آزاد سینیٹر کو حمایت کے لیے راضی کرلیا۔ بریک دوران دلاور خان گروپ نے حکومت کی حمایت میں ووٹ ڈالنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
یوسف گیلانی کی سینیٹ میں عدم شرکت پر صفائی دیتے ہوئے ان کے صاحبزادے قاسم گیلانی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کیا ہے کہ "حکومت نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما نور ربانی کھر کی قل خوانی آج ہونا ہے، آدھی رات کو اجلاس طلب کیا۔ یوسف رضا گیلانی صاحب ملتان میں تھے اور کسی بھی طرح صبح 10 بجے تک اسلام آباد نہیں پہنچ سکتے تھے کیونکہ انہیں اپنے دیرینہ ساتھی کی قل خوانی میں شرکت کرنی تھی۔”
حکومت نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما نور ربانی کھر کی قل خوانی آج ہونا ہے، آدھی رات کو اجلاس طلب کیا۔ یوسف رضا گیلانی صاحب ملتان میں تھے اور کسی بھی طرح صبح 10 بجے تک اسلام آباد نہیں پہنچ سکتے تھے کیونکہ انہیں اپنے دیرینہ ساتھی،۱/۳
— Kasim Gilani (@KasimGillani) January 28, 2022
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کی دلیل بڑی ہلکی ہے کہ وہ ملتان میں تھے اور ان کے لیے اسلام آباد پہنچنا ممکن نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ بات بڑی واضح ہے جب ان کو علم تھا کہ حکومت کسی بھی وقت سینیٹ میں اسٹیٹ بینک کا ترمیمی بل پیش کرسکتی ہے انہیں اسلام آباد میں موجود رہنا تھا کیونکہ یہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر ہیں۔ جب تک جنگ کے میدان میں سپاسالار موجود رہتا ہے تو فوج کے حوصلے بھی بلند رہتے ہیں ، اگر سپاسالار نہیں رہے گا تو فوج کا تتر بتر ہونا سو فیصد یقینی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب قومی اسمبلی میں بل پیش کیا جارہا تھا تو اپنی حکومت کو سپورٹ کرنے کے لیے شیخ رشید صاحب اپنے بھائی کی فوتگی کے باوجود اجلاس میں پیش ہوئے تھے۔ لگتا ہے کہ یوسف رضا گیلانی صاحب نے حکومتی احسان چکتا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے ترمیمی بل پر شکست کے بعد ردعمل دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ "میں سید یوسف رضا گیلانی کی بڑی عزت کرتا ہوں ۔ ان کی کابینہ میں ان کے ساتھ مشیر بھی رہا ہوں ۔ لیکن معذرت کے ساتھ اب ہمارے لیے لوگوں کو جواب دینا انتہائی مشکل ہوتا جارہا ہے ، جب پچھلے قومی اسمبلی کے اجلاس میں یہ بل پیش کیا گیا تو قائد حزب اختلاف شہباز شریف موجود نہیں تھے ، آج سینیٹ کے اجلاس میں گیلانی صاحب نہیں تھے۔”
یوسف رضا گیلانی کی عزت کرتا ہوں، لیکن معذرت کیساتھ کہوں گا کہ اب ہمارے لیے جواب دینا مشکل ہوگیا ہے، آج گیلانی غائب تھے، اس سے پہلے جب بل پیش ہوا تو شہبازشریف نہیں تھے. اب وقت آگیا ہے کہ گیلانی نے جن حکومتی ارکان سے ووٹ لیے تھے انہیں واپس حکومت کے پاس بھیج دیں
مصطفیٰ نواز کھوکھر pic.twitter.com/KNJHbe4J5D
— 𝐽𝑎𝑣𝑒𝑑 𝐼𝑞𝑏𝑎𝑙 (@javedeqbalpk1) January 28, 2022
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم لوگ جب ٹی وی چینلز پر آکر آپ لوگوں کے سخت سوالات کے جوابات دیتے ہیں، عوام کے سامنے ہمارے چہرے اور ہماری گفتگو ہوتی ہے تو جب ہم خود قائل نہیں ہو پاتے تو ہم کیسے لوگوں کو قائل کر پائیں گے کہ ہم واقعی اس حکومت کو ہٹانے میں سنجیدہ ہیں۔”
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ "میں نے اپنی پارٹی کو مشورہ دیا ہے کہ دلاور خان اور باپ کے سینیٹر جو اپوزیشن میں بیٹھتے ہیں ، ہمیں دوبارہ دیکھنا ہوگا ، ہمیں ان کو ادب و احترام سے حکومتی صفوں میں واپس بھیج دینا چاہیے۔”
سینیٹ میں اپوزیشن کی ہار پر ردعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی نے لکھا ہے کہ "اپوزیشن کے کچھ سینیٹرز کی غیر حاضری کے باعث سٹیٹ بنک بل پاس ھوا- سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت کے باوجود بل کا پاس ھونا تشویش کی بات ھے- جو سینیٹرز نہیں آئے ، اُن کی جماعتوں کے سربراہان نوٹس لیں اور غیر حاضری کی وجہ دریافت کریں -حکومت کو بل پر با آسانی شکست دی جا سکتی تھی۔!”
اپوزیشن کے کچھ سینیٹرز کی غیر حاضری کے باعث سٹیٹ بنک بل پاس ھوا- سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت کے باوجود بل کا پاس ھونا تشویش کی بات ھے- جو سینیٹرز نہیں آئے ، اُن کی جماعتوں کے سربراہان نوٹس لیں اور غیر حاضری کی وجہ دریافت کریں -حکومت کو بل پر با آسانی شکست دی جا سکتی تھی !
— Dr Asif Kirmani (@KirmaniAsif) January 28, 2022
یوسف رضاگیلانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ منتشر اپوزیشن کی ناکارہ حکمت عملی سے انہیں ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہم سید یوسف رضا گیلانی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اس بل کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دیا۔
انہوں نے کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کا خواب دیکھنے والے اکثریت رکھنے والے ایوان میں شکست سے سبق سیکھیں۔ ن لیگ کے کچھ دوست نواز شریف کے خلاف عدم اعتماد لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے سینیٹ میں شکست پر ردعمل دیتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” عدم اعتماد کے خواب دیکھنے والی اپوزیشن کے اپنے خلاف ہی عدم اعتماد ہوگیا ہے۔”
سینیٹ میں حکومت کو ایک اور بڑی کامیابی، اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور۔۔۔
عدم اعتماد کے خواب دیکھنے والی اپوزیشن کے اپنے خلاف ہی عدم اعتماد ہوگیا ہے۔— Farrukh Habib (@FarrukhHabibISF) January 28, 2022
اس دلچسپ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے سینیٹر فیصل جاوید خان نے لکھا ہے کہ "آج پھر ایک بار اور اپوزیشن کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔”
Congratulations as @SenatePakistan has passed the bill further to amend the #StateBank of #Pakistan Act 1956.
44 vs 43 & 2nd time 43 vs 42
This will strengthen functioning of the institution,also give freedom and do away with any political interference which was the case in past pic.twitter.com/kDZZsUFe2x— Faisal Javed Khan (@FaisalJavedKhan) January 28, 2022
انہوں نے لکھا ہے کہ ” مبارک ہو کیونکہ سینیٹ پاکستان نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956 میں مزید ترمیم کا بل منظور کر لیا ہے۔”
سینیٹر فیصل جاوید نے مزید لکھا ہے کہ "44 بمقابلہ 43 اور دوسری بار 43 بمقابلہ 42″۔
انہوں نے لکھا ہے کہ "اس سے ادارے کو آزادی حاصل ہوگی اور کام کاج کو تقویت ملے گی، ماضی کیطرح کسی کو سیاسی مداخلت کی اجازت نہیں ہوگی۔”