ووگ فرانس کو مسلمان خواتین کا مذاق اڑانا مہنگا پڑگیا
اسکارف کے حوالے سے طنزیہ سوشل میڈیا پوسٹ شائع کرنے پر میگزین کو شدید تنقید کا سامنا ہے، میگزین نے تنقید کے بعد کیپشن میں ترمیم کردی
معروف فیشن میگزین ووگ فرانس کومسلمان خواتین کا مذاق اڑانا مہنگا پڑگیا۔اسکارف کے حوالے سے طنزیہ سوشل میڈیا پوسٹ شائع کرنے پر میگزین کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
بہت سے صارفین نے اس اقدام کو فرانس میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کلچر کے تناظر میں مسلمان خواتین کے لیے جارحانہ قرار دیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
کینیڈا میں اسلاموفوبیا نے پاکستانی خاندان کی جان لے لی
فرانس مذہبی ہم آہنگی نیوزی لینڈ سے سیکھے
ووگ فرانس نے جمعے کو انسٹاگرام پر اداکارہ اور ماڈل جولیا فاکس کی ایک تصویر شیئر کی تھی جس میں انہوں نے سر پر سیاہ رومال لپیٹ رکھا تھا ،میگزین نے تصویر کے ساتھ کیپشن میں” اسکارف کو ہاں“ لکھا تھا۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کے بعد انسٹاگرام پوسٹ میں ترمیم کرتے ہوئے اس لائن کوہٹادیا گیا ہے ۔
View this post on Instagram
یہ تصویر پیرس میں ہاؤٹی کوچر فیشن ویک میں جولیا فاکس اور ان کے بوائے فرینڈ ریپر کائنی ویسٹ کے ایک مونٹاج کے حصے کے طور پر پوسٹ کی گئی تھی۔
مراکشی نژاد فرانسیسی ماڈل حنان ہوچمی نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں ووگ میگزین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسکارف کو ہاں، بہت آسان الفاظ ہیں لیکن پھر بھی ہم ان الفاظ کو سننے کیلیے بھیک مانگ رہے ہیں اور انتظار کررہے ہیں کہ کس دن ہمیں حجابی خواتین کے الفاظ سننے کو ملیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جولیا فاکس چونکہ سفید فام اور غیر مسلم ہے لہٰذا اس کے لیے اسکارف کو ایک رجحان کے طور پر پہننے کی اجازت ہے جبکہ فرانسیسی حکومت حجاب کو دہشت گردوں کے یونیفارم کے طور پر دیکھتی ہے۔
یاد رہے کہ 2011 کے بعد سے فرانس یورپ کا پہلا ملک ہے جس نے عوامی مقامات پر چہرے کو ڈھانپنے والے تمام ملبوسات پر پابندی عائد کررکھی ہے ۔