الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو نااہل قرار دے دیا
فیصل واوڈا کی نااہلی پر سیاسی مخالفین کا کہنا واوڈا کی نااہلی پی ٹی آئی کی کرپشنز کی سزاؤں کا نقطہ آغاز ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل واوڈا کو نااہل قرار دے دیا ۔ فیصل واوڈا کی بطور سینیٹر کامیابی کا نوٹی فیکیشن واپس لیا جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن میں سینیٹر فیصلہ واوڈا نااہلی کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کا فیصلہ سنایا ۔
یہ بھی پڑھیے
لانگ مارچ ضرور ہوگا دھرنے کا فیصلہ بلاول بھٹو کریں گے، سید خورشید شاہ
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق فیصل واوڈا نے کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہوئے غلط بیانی سے کام لیا تھا۔ فیصل واوڈا کی بطور سینیٹر کامیابی کا نوٹی فیکیشن واپس لیا جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ فیصل واوڈا فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔
ای سی پی نے فیصل واوڈا کو سینیٹر کی حیثیت سے حاصل کی گئی تنخواہ اور دیگر مراعات واپس کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
ای سی پی نے گزشتہ سال 23 دسمبر کو پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا کی نااہلی کی درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ ای سی پی کے تین رکنی بینچ نے پچھلی سماعت کے دوران واوڈا کو اپنا دفاع کرنے اور اپنی پوزیشن کی وضاحت کرنے کا آخری موقع دیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں ای سی پی کے تین رکنی بینچ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شکایت کنندہ ایم این اے عبدالقادر خان مندوخیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
گزشتہ سماعت کے دوران قادر خان مندوخیل اور فیصل واوڈا ای سی پی کے بینچ کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے عبدالقادر مندوخیل سے سوال کیا کہ کیا وہ مزید دستاویزات پیش کرنا چاہتے ہیں یا اضافی دلائل دینا چاہتے ہیں۔
عبدالقادر مندوخیل نے کہا تھا کہ یہ کیس کی 30 ویں سماعت ہے لیکن وہ اپنے سوالات کے جوابات حاصل نہیں کر سکے۔ "ای سی پی گزشتہ ڈیڑھ سال سے وارننگ دے رہا ہے”۔
اس پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ای سی پی اس کیس کا فیصلہ کرے گا چاہے "اسے جواب ملے یا نہ ملے”۔
پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ فیصل واوڈا نے انتخابی کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت امریکی شہریت حاصل کررکھی تھی مگر انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اسے ظاہر نہیں کیا تھا۔
اصل کیس کیا ہے؟
فیصل واوڈا نے 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی نشست پر کراچی کے حلقہ این اے 249 سے کامیابی حاصل کی تھی۔
اسی سال جون میں دی نیوز کے رپورٹر فخر درانی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن میں جو کاغذات جمع کرائے تھے اس میں جھوٹ کا ارتکاب کرتے ہوئے اپنی غیرملکی شہریت چھپائی تھی۔
فخر درانی کے مطابق 11 جون 2018 کو کاغذات نامزدگی داخل کرتے وقت واوڈا کے پاس امریکی پاسپورٹ تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں یہ ریمارکس پاس کیے تھے کہ دوہری شہریت رکھنے والے امیدواروں کو اپنے کاغذات نامزدگی کے ساتھ غیر ملکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ جمع کرانا ہوگا۔
اسی فیصلے کی وجہ سے پہلے بھی مختلف سیاستدانوں کو نااہل قرار دیا گیا تھا، جن میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے سینیٹرز سعدیہ عباسی اور ہارون اختر قابل ذکر ہیں۔