سندھ کی جامعات میں جنسی ہراسگی کے واقعات، دو وائس چانسلرز جبری رخصت پر گئے

وزیر اعلیٰ سندھ نے شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی میں طالبات کی پراسرار ہلاکتوں کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ اور لیاری یونیورسٹی میں جنسی ہراسگی اور ہلاکتوں کے واقعات کے بعد دو وائس چانسلرز کو جبری چھٹیوں پر بھیج  دیا گیا۔ 

شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ میں دو طالبات کی پراسرار موت کے معاملے کا وزیر اعلی سندھ نے نوٹس لے لیا، جس کے بعد دونوں جامعات کے وائس چانسلرز کے خلاف انکوائری  شروع کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ایس ایس پی سکھر کا کچے کے علاقے کو ڈاکوؤں سے پاک کرنے کا عزم

پانی کا گھناؤنا کاروبار ، زیر زمین پانی نکالنے کے تمام اجازت نامے منسوخ

اطلاعات کے مطابق وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر وائس چانسلر ڈاکٹر انیلا رحمان کو جبری چھٹی پر بھیج دیاگیا۔

نیوز 360 کے نامہ نگار کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بے نظیر بھٹو یونیورسٹی لاڑکانہ کے وائس چانسلر کا عارضی چارج ڈاکٹر حاکم ابڑو کے حوالے کردیا ہے۔

Shaheed Benazir Bhutto Medical University

وزیراعلیٰ سندھ نے ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر سعید قریشی کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کردی ہے۔

Shaheed Benazir Bhutto Medical University

انکوائری کمیٹی دونوں وائس چانسلرز کے خلاف انکوائری 45 دنوں میں مکمل کر کہ رپورٹ وزیر اعلیٰ سندھ کو پیش کرے  گی۔

شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں طالبہ نوشین کاظمی اور نمرتا کماری کی پراسرار ہلاکت ہوئی تھی معاملے کو خودکشی قرار دیا گیا تھا

کچھ روز پہلے دونوں طالبات کی ڈی این اے رپورٹ میں ایک ہی ملزم کہ ملوث ہونے کی رپورٹ آئی تھی ۔

شھید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کہ وی سی اختر بلوچ کو بھی جبری چھٹی پر روانہ کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹر امجد سراج میمن کو چارج دے دیا گیا۔

وائس چانسلر اختر بلوچ کے خلاف رکن سندھ اسمبلی کو حراساں کرنے کا الزام ہے۔

متعلقہ تحاریر