سابق برطانوی وزیر نے اتحادی افواج کو افغانوں سے دھوکادہی کا مرتکب قرار دیدیا

سابق برطانوی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی ترقی روری اسٹیورٹ نے امریکی اور اتحادی افواج کو افغانوں سے دھوکا دہی کا مرتکب قرار دیدیا۔
امریکا کے فارن پالیسی میگزین میں لکھے اپنے مضمون میں انہوں نے لکھا کہ امریکا کی زیرقیادت نیٹو فورسز کے انخلا نے خواتین ججوں سے لیکر انسانی حقوق کے محافظوں تک لاکھوں افغانوں کو طالبان کے خطرے سے دوچار کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
روس نے یوکرین پر حملے کا فیصلہ کرلیا ،امریکی صدر کا دعویٰ
ایلون مسک نے جسٹن ٹروڈو کو ہٹلر قرار دے دیا ، یہودیوں کا فوری معافی کا مطالبہ
روری اسٹیورٹ نے مزید لکھا کہ تباہ حال معیشت،فاقہ کشی کے خطرے اور طالبان کی کمزور انتظامیہ کے باعث دہشت گردوں کے دوبارہ ابھرنے کے خطرے نے افغانوں کی صورتحال کومزید پیچیدہ بنادیا ہے۔ وہ بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن پھنسے رہتے ہیں کیونکہ نیٹو ممالک انہیں قبول کرنے کی پیشکش نہیں کر رہے ہیں۔ مختصر یہ کہ ان کو دھوکہ دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ افغانستان میں مداخلت کرنے والی قوتوں کے لیے اب بھی ایک موقع ہے کہ وہ اپنے انسانی وعدوں کا احترام کریں۔ بے حسی، عداوت اور تقسیم سے بچیں جو اکثر پناہ گزینوں کےحوالے سے دکھائی جارہی ہے تاکہ ہولناک المیے سے بچاجاسکے ۔
انہوں نے ویت نامی کشتی کے سانحے کاحوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے پہلے بھی سوچ سمجھ کر، مستقل اور مربوط حل پیش کیے ہیں ۔ دنیا افغانستان کے لیے بھی ایسا ہی طرز عمل اپنا سکتی ہے ۔
سابق برطانوی وزیر روری اسٹیورٹ کے مطابق مغربی عوام اب افغانوں کے حوالے سے خیرسگالی کے جذبات رکھتے ہیں ۔ امریکی مداخلت کے 20 سال کے دوران20لاکھ سے زائد غیر ملکی شہریوں نے افغانستان کا رخ کیااور شدید نوعیت کے ذاتی تعلقات استوار کیے۔ مغربی باشندے اب افغانستان اور اسے درپیش مسائل کے بارے میں بہت سی ہم پلہ ریاستوں سے کہیں زیادہ جانتے ہیں۔
سابق برطانوی وزیرنے لکھا کہ سقوط کابل کے بعد غیر معمولی ممالک نے افغانوں کی عارضی یا مستقل میزبانی کے لیے آمادگی کا اظہا ر کیا اور اپنے دعوؤں پرعملدرآمد کیلیے لچک کا مظاہرہ بھی کیا ۔ لیکن اب یورپی ریاستوں کیلیے نادر موقع ہے کہ وہ 2015 کے مہاجرین کے بحران کے بعد وہ یورپی اقدار کا اظہار کریں ۔ کینیڈا، ناروے، اور سویڈن کے لیےایسا کرنا غیر معمولی تاریخی وابستگی کی انتہا ہو گی جبکہ جرمنی کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ وہ اپنی G-7 کی صدارت کے دوران خارجہ پالیسی پر اہم اثر ڈالے۔ انہوں نے لکھا کہ آسٹریلیا اور برطانیہ منظم آبادکاری کی اپنی ترجیحی پالیسیوں کے فوائد کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔
سابق برطانوی وزیر روری اسٹیورٹ کے مطابق سب سے بڑھ کر یہ صدر بائیڈن کے لیے ایک نادر موقع ہے کہ وہ اپنے انتخابی عدوں کی تکمیل کیلیے سابق انتظامیہ کی پناہ گزینوں سے متعلق پالیسیوں کو تبدیل کریں، انخلا کے کامیاب پہلوؤں کے بیانیے کو آگے بڑھائیں اور اخلاقی ذمے داری اور ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے افغانوں میں پائے جانے والے خدشات کا خاتمہ کریں ۔