لاہور کے سپورٹس کمپلیکس میں دو افراد کی لڑکی سے ‘گینگ ریپ’ کی کوشش

پولیس حکام کا کہنا ہے متاثرہ لڑکی نشتر پارک اسپورٹس کمپلیکس سے واپسی کا راستہ بھول گئی تھی جسے دو مرد دھوکے سے سنسان جگہ پر لے گئے تھے۔

جمعہ کے روز صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے نشتر پارک اسپورٹس کمپلیکس میں دو افراد نے مبینہ طور پر ایک لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی کوشش کی ، تاہم لڑکی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملزمان کی کوشش کو ناکام بنادیا۔

لاہور کے گلبرگ پولیس اسٹیشن میں درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق لڑکی گھر واپسی کا راستہ بھول گئی۔ جب وہ ایک سنسان اور تاریک گلی میں داخل ہوئی تو اسے دو آدمی نظر آئے۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی پولیس سوتی رہی ، ڈاکوؤں نے ڈکیتیوں کی سنچری مکمل کرلی

دو بچیاں یو اے ای میں پھنسی ہیں، ہم اسلامی دنیا کی باتیں کرتے ہیں، سپریم کورٹ

ایف آئی آر کے مطابق دونوں افراد نے فیروز پور روڈ تک پہنچنے کا کہا اور ملزمان نے اسے گمراہ کیا اور ایک سنسان جگہ پر لے گئے اور اس سے جنسی زیادتی کی کوشش کی۔

گلبرگ پولیس نے متاثرہ لڑکی کے والد کی شکایت پر ایف آئی آر درج کر لی ہے اور معاملے کی مزید تفتیش شروع کردی ہے۔

پولیس نے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 376 اور 511 کے تحت مقدمہ درج کر کے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا۔

قانونی ماہرین کی رائے

موجودہ کیس میں ایف آئی آر کو دیکھتے ہوئے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ دفعہ 376 کے تحت جو بھی شخص عصمت دری کا ارتکاب کرتا ہے اور جرم ثابت ہو جاتا ہے تو اسے سزائے موت دی جائے گی ، دوسری صورت میں کم سے کم 10 اور زیادہ سے زیادہ 25 قید کی سزا اور جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق اجتماعی زیادتی کے تمام مجرمان کو سزائے موت یا عمر قید کی سزا سنائی جائےگی۔

پی پی سی کے سیکشن 511 کے مطابق جو بھی شخص یا افراد جنسی زیادتی کی کوشش کا ارتکاب کریں گے انہیں عمر قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ اس اس ماہ کے شروع میں لاہور کے علاقے مزنگ میں ایک 20 سالہ خاتون کو اس کے دو پڑوسیوں نے مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

پولیس کی درج کردہ ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ خاتون گھر پر اکیلی تھی کہ اس کے پڑوسی احسان علی اور حسن مبینہ طور زبردستی گھر میں گھس آئے، خاتون کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر جنسی زیادتی کرڈالی۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال صوبے پنجاب میں جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کے لیے پنجاب حکومت نے ہر تھانے کی سطح پر ریپ انویسٹی گیشن یونٹ (RIU) قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔

متعلقہ تحاریر