جومجھے ووٹ نہیں دے گا اس کی رگوں میں مسلمانوں کا خون ہے ، بھارتی وزیر کی ہرزہ سرائی

میں ان لوگوں کو تباہ کر دوں گا جو ہندو برادری کی توہین کرنے کی کوشش کرتے ہیں

بھارتی وزیر راگھویندر پرتاپ سنگھ  انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کیلئے دھمکیوں پر اتر آئے ، انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے  کہا ہے کہ  جو ہندو مجھے ووٹ نہیں دے گا اس کی رگوں میں مسلمانوں کا خون ہے اور وہ غدار ہے۔

بھارت میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست  اتر پردیش کے کے انتخابات میں حصہ لینے والے انتہا پسند ہندو جمایعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) کے رہنما  اور ڈومریا گنج کی قانون ساز اسمبلی کے رکن ، راگھویندر پرتاپ سنگھ  کی انتخابی مہم کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ان کو  ہندوؤں کو دھمکیاں دیتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

بھارتی وزیراعظم عوام کو گمراہ کرنے کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کررہے ہیں، رپورٹ

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا ذاتی ٹوئٹر ہینڈل ’مختصر مدت کے لیے ہیک‘

وائرل ویڈیو میں  راگھویندر پرتاپ سنگھ ان ہندو ووٹرزکو دھمکیاں دیتے نظر آئے جو انخابات میں ان کے بجائے کسی اور جماعت کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کرنا چاہتے ہیں، انھو ں نے کہا کہ کیا کوئی مسلمان مجھے ووٹ دے گا؟ اس لیے جان لیں کہ اگر اس گاؤں کے ہندو کسی دوسری جماعت کا ساتھ دیتے ہیں تو ان کی رگوں میں مسلمانوں کا خون ہو گا اور وہ ہندوؤں کا غدار ہوگا ۔‘

انھوں  نے کہا کہ  اتنے مظالم کے بعد بھی اگر کوئی ہندو دوسری جانب جاتا ہے تو اسے عوام میں اپنا چہرہ دکھانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔‘ شدت پسند بی جے پی کے ایم ایل اے نے ہندو ووٹرز کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا: ’اگر اس انتباہ پر دھیان نہیں دیا گیا تو میں سب کو بتا دوں گا کہ راگھویندر سنگھ کون ہے۔ میں اپنی توہین اور دھوکہ دہی برداشت کر سکتا ہوں لیکن میں ان لوگوں کو تباہ کر دوں گا جو ہندو برادری کی توہین کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘

معروف بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی جانب سے  ان کے بیان کی وضاحت لی گئی تو انھوں نے کہا کہ  میرا کسی کو دھمکی دینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا  ، کیا یہاں کوئی دھمکی دے کر اانتخابات  جیت سکتا ہے  ؟ جہاں تقریباً 1.73 لاکھ مسلم ووٹر ہیں، جن میں رائے دہندگان کا 39.8 فیصد حصہ ہے؟   انھوں نے کہا کہ میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے میں نے یہ بیان ضروردیا ہے اور میں اس پر قائم ہوں لیکن  میرے بیان کو حقیقت سے ہٹ کر پیش کیا جارہا ہے۔

متعلقہ تحاریر