روسی صدر پیوٹن کا یوکرین کے خلاف اعلان جنگ

صدر پیوٹن کا کہنا ہے اگر روس کے فوجی حملے میں بیرونی مداخلت ہوئی تو مداخلت کاروں کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

روس نے یوکرین پر فوجی حملے کا اعلان کردیا ہے، روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے اگر کسی بیرونی قوت نے مداخلت کی تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ روسی صدر کی جانب سے حملے کا اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اپنےدورے پر ماسکو میں موجود ہیں۔

امریکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے حملے کا اعلان سرکاری ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اپنے خطاب میں ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا یوکرین کی جانب سے لاحق خطرات کے پیش نظر حملے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، تاہم ہم یوکرین پر حملہ کرنا نہیں چاہتے ہیں ، فوجی کارروائی کے دوران خون خرابے کی ذمہ داری یوکرین حکومت پر ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے

پیوٹن نے یوکرین کے دو علاقوں کی آزاد حیثیت تسلیم کرلی

عنقریب کشمیر کی جیلوں میں جنگجوؤں سے زیادہ صحافی ہونگے، نروپما سبرامنیم

امریکی خبر رساں ایجنسی کے رپورٹ کے مطابق اپنے خطاب میں روسی صدر نے انتباہ جاری کیا ، اگر کسی بیرونی قوت نے فوجی حملے میں مداخلت کی کوشش کی تو سنگین نتائج کے لیے تیار رہے۔ جو پہلے کسی نے نہیں دیکھے ہوں گے۔

روسی صدر کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا ہمارا مقصد یوکرین پر قبضہ کرنا نہیں ہے تاہم حملے کا مقصد کو یوکرین کو غیرمسلح کرنا ہے۔ اگر یوکرینی فوج ہتھیار ڈال دے تو اسے محفوظ پناہ گاہوں میں جانے کی اجازت ہو گی۔

اپنے لائیو خطاب میں روسی صدر نے یوکرین کے مشرقی حصہ پر فوجی آپریشن کا حکم دیا ہے۔

امریکہ نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ یوکرین پر ‘مکمل پیمانے پر’ حملہ قریب ہے۔

امریکہ کا خیال ہے کہ روس کی طرف سے یوکرین پر "مکمل پیمانے پر” مزید حملے ہوسکتے ہیں۔ اقوام متحدہ میں واشنگٹن کے سفیر نے خبردار کیا ہے کہ یہ ایک "خطرناک” لمحہ ہے۔

حملہ اور روسی صدر کا انتباہ

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ڈونباس کے علاقے میں فوجی آپریشن کا اعلان کیا ہے ، مداخلت کرنے والے دیگر ممالک کو نتائج بھگتنے کا انتباہ بھی جاری کردیا ہے۔

سلامتی کونسل کا اجلاس طلب

خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے پیوٹن پر زور دیا ہے کہ وہ ‘اپنی فوج کو یوکرین پر حملہ کرنے سے روکیں’۔

یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس کے صدر پیوٹن نے مذاکرات کی دعوت کا جواب نہیں دیا۔

انتونیو گوٹیرس کا کہنا تھا کہ "صدر پیوٹن اپنی فوجوں کو یوکرین پر حملہ کرنے سے روکیں، امن کو ایک موقع دیں، بہت سے لوگ پہلے ہی مر چکے ہیں۔”

دوسری جانب روس کے اتحادی کیوبا نے یوکرین کے بحران پر امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے سفارت کاری پر زور دیا۔

یوکرین کے علیحدگی پسند

کریملن کا کہنا ہے کہ یوکرین کے علیحدگی پسندوں نے ماسکو سے کیف کے خلاف "مدد” مانگی ہے۔

یوکرین نے روسی حملے کے خدشے کے پیش نظر ملک بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔

انٹرفیکس کی رپورٹ

بین الاقوامی خبررساں ایجنسی انٹرفیکس کی رپورٹ کے مطابق کیف کے مرکزی ہوائی اڈے کے قریب دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں ہیں۔

انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے مقامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین میں فوجی آپریشن کے اعلان کے فوراً بعد یوکرین کے دارالحکومت کیف میں بوریسپل کے مرکزی ہوائی اڈے کے قریب گولیوں اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں ہیں۔

روسی حملے کے اثرات

روسی صدر کی جانب سے یوکرین کے حملے کے بعد عالمی اسٹاک مارکیٹوں میں شدید مندی دیکھنے میں آرہی ہے، یورپی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی کے بعد اشیائی مارکیٹوں میں انڈیکس 3 فیصد تک گر گیا ہے۔ برینٹ خام تیل کی قیمت فی بیرل 100 ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔

متعلقہ تحاریر