غیرقانونی ٹیکس ریفنڈ : شبر زیدی کو کلین چٹ کیوں اور کس نے دی؟

چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق احمدسابق چیئرمین شبرزیدی کے دفاع  میں  سامنے آگئے،  ڈاکٹر محمد اشفاق نے غیرقانونی ٹیکس ریفنڈ  کی تحقیقات میں شبر زیدی کو کلین چٹ دے دی اور موقف اختیار کیا کہ  شبر زیدی نے  ٹیکس ریفنڈ  درست طریقے سے کیا۔

شبرزیدی پر غیرقانونی ٹیکس ریفنڈ  کے الزامات کی گتھی کئی ہفتوں بعد سلجھ گئی۔ آڈٹ حکام نے سابق چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کے خلاف آڈٹ اعتراض اٹھایا تھا کہ شبرزیدی نے ان کمپنیوں کو ٹیکس ریفنڈ دلایا، جہاں وہ مالیاتی خدمات سر انجام دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی ادارے کا نیشنل بینک آف پاکستان پر 55 ملین ڈالر جرمانہ

روس کا یوکرین پر حملہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ کو لے بیٹھا

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اس سلسلے  میں کئی ہفتوں تک  معاملہ طول پکڑتا رہا کیونکہ چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق سرکاری مصروفیات کی وجہ سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نہیں آسکے تھے ۔

  24  فروری کو رانا تنویر کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں  آڈٹ حکام نے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی جانب سے  اینگرو، حبیب بینک، سٹینڈرڈ چارٹرڈ کو غیرقانونی ٹیکس ادائیگیوں سے متعلق شکایت کی۔  اس موقع پر خواجہ آصف نے کہا کہ  شبر زیدی کو چیئرمین ایف بی آر کا عہدہ قبول نہیں کرنا چاہیے تھا۔

 رانا تنویر نے کہا  کہ  مسلم کمرشل بینک کو بھی قانونی طریقے سے ریفنڈ نہ کرنے کی شکایت تھی،  شبر زیدی اینگرو، حبیب بینک، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بھی تھے، چوری پکڑنے کیلئے چور کو ہی ترکیب کا پتا ہوتا ہے۔

اس کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق سابق چیئرمین کے دفاع میں آئے۔  انہوں نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر کا ٹیکس ریفنڈ میں براہ راست کوئی کردار نہیں ہوتا، اگر کمیٹی چاہے تو شبر زیدی کو طلب کر سکتی ہے۔

 چئیرمین ایف بی آر اشفاق احمد نے کہا کہ  اگر غیرقانونی طریقے سے ریفنڈ کیا ہوتا تو آڈٹ میں پیرا آ جاتا۔ جن کمپنیوں کو شبرزیدی کے دور میں ری فنڈ ملا وہ ان کمپنیوں کا حق تھا، ٹیکس ری فنڈ ٹیکس دہندہ کا حق ہے اور اسے بروقت واپس ملنا چاہئے، اس میں چیئرمین ایف بی آر کا نہیں بلکہ متعلقہ ڈائریکٹر کا کردار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ماضی میں ایف بی آر   کمپنیوں سے پیشگی ٹیکس لیکر ٹیکس آمدن کا ہدف حاصل کیا کرتا تھا اور جولائی میں ریفنڈ کردیا کرتا تھا، اب یہ روایت ختم کردی گئی ہے۔ یوں شبرزیدی کی جاں خلاصی ہوئی اور کئی ہفتوں اینگرو، حبیب بینک اور ا سٹینڈرڈ چارٹرڈ کو ٹیکس ریفنڈ  دینے کے الزامات کے معاملے میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوا۔

متعلقہ تحاریر