صحافی اطہر متین پر گولی چلانے والا ملزم مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک

سندھ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ سینئر صحافی اطہر متین  کے قتل میں ملوث ملزم  انور حسنی بروہی  کو قمبر شہداد کوٹ میں کراچی اور قمبر پولیس کی مشترکہ کارروائی کے دوران مقابلے کے بعد ہلاک کردیا گیا۔

سما کے مطابق ایس ایس پی بشیر احمد بروہی  کا کہنا ہے کہ ملزم انور حسنی بروہی کی موجودگی کی اطلاع پر شہداد کوٹ کے علاقے میں چھاپا مارا گیا تھا، جہاں پولیس کی جوابی فائرنگ میں ملزم ہلاک ہوا۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی میں شہری کو ڈاکوؤں سے بچاتے ہوئے سینئر صحافی اطہر متین قتل

صحافی اطہر متین کا مبینہ قاتل خضدار سے گرفتار

ایس ایس پی قمبر شہداد کوٹ کے مطابق صحافی اطہر متین کےقتل کے بعد ملزمان  بلوچستان کے علاقے خضدار فرار ہو گئے تھے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ملزم انور کی گرفتاری کے لئے 20 لاکھ روپے انعام مقرر تھا، ہلاک کئے گئے ملزم کے دوسرے ساتھی اشرف کو منگھوپیر سندھ بلوچستان بارڈر سے 26 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق ہلاک ملزم کے خلاف 13 مقدمات درج تھے۔ ہلاک ہونے والا ملزم 2014ء سے وارداتوں میں ملوث اور 3 مرتبہ گرفتار ہوچکا تھا، ملزم ہر بار ضمانت پر رہا ہوکر وارداتیں کرتا رہا۔

دوسری جانب صحافی اطہر متین کے قتل کی تحقیقات بھی جاری ہیں، جائے وقوعہ سے ملنے والے خول کی فرانزک رپورٹ بھی آگئی ہے، جس میں قتل میں استعمال اسلحہ پہلے بھی واردات میں استعمال ہونے کا انکشاف ہوا۔

فرانزک رپورٹ کے مطابق چند روز قبل گلبرگ میں بھی اسی اسلحے سے شہری پر فائرنگ کی گئی تھی، ملزم انور اور اشرف نے موٹرسائیکل چھیننے کے دوران مزاحمت پر گولی چلائی تھی۔

سما ڈیجیٹل کے مطابق اطہر متین کے کیس پر کام کرنے والے بشیر احمد بروہی ایس ایس پی اینٹی وہیکل سیل (اے وی ایل سی) کے فرائض بھی سرانجام دے چکے ہیں اور ایک ماہ قبل ہی ان سے ایس ایس پی اے وی ایل سی کا چارج واپس لیکر ایس ایس پی خلع قمبر شہداد کوٹ تعینات کیا گیا تھا۔

ایس ایس پی قمبر شہداد کوٹ بشیر احمد بروہی نے بتایا کہ انہیں اس گروہ کا علم تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ اطہر متین کے قتل کے دن سے ہی خاموشی کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ بشیر بروہی نے علاقہ حدود اور ان کی اس کیس سے دلچسپی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ درست ہے کہ کراچی کے ضلع وسطیٰ میں ہونے والا واقعہ قمبر شہداد کوٹ پولیس کا دائرہ کار نہیں۔

ایس ایس پی کے مطابق انہوں نے حال ہی میں اے وی ایل سی کا چارج چھوڑا ہے اور جب ان کے پاس چارج تھا تب انہوں نے کراچی سے گاڑیوں کی چوری اور چھینا چھپٹی میں ملوث گروہوں پر کام کیا تھا۔ بشیر بروہی کا کہنا تھا کہ اطہر متین کے قتل میں خضدار گینگ ملوث تھا۔ اس کیس میں بلوچستان سے گرفتار ہونے والا ملزم اشرف اور انور حسنی بروہی بھی اس گینگ کا حصہ تھے۔

بشیر بروہی نے مزید بتایا کہ وہ اپنے طور پر ملزمان کی گرفتاری کے لیے خضدار بھی گئے لیکن پولیس کی آمد سے قبل ملزمان فرار ہوگئے تھے۔ بشیر احمد بروہی کے مطابق مقامی انٹیلی جنس کے ذریعے اطلاع ملی تھی کہ انور بروہی کو قمبر شہداد کوٹ میں ہی بروہی قبیلے کے کچھ افراد نے پناہ دے رکھی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملزم انور حسنی بروہی ضلع قمبر شہداد کوٹ سے فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا کہ اسی دوران پولیس نے مشکوک نقل و حرکت بھانپتے ہوئے اس رکنے کا اشارہ کیا جس پر اس نے پولیس پر فائرنگ کی اور ملزم مقابلے کے دوران ہلاک ہوگیا۔

متعلقہ تحاریر