حق مہر کے معاملے پر عدالت کا نیا قانون، خلع لینے پر حق مہر چھوڑنا ہوگا

یکم مئی کے بعد سول فیملی کورٹ میں آنے والے تمام کیسز پر اس فیصلے کا اطلاق ہوگا۔

وفاقی شرعی عدالت  نے فیصلہ دیا ہے کہ  وہ خواتین جنہوں نے اپنے شوہروں سے خلع حاصل کی ہے ان کو ہدایت کی ہے کہ وہ مہر کی رقم لینے کی حقدار نہیں ہیں ، سول فیملی کورٹ میں آنے والے تمام کیسز پر اس فیصلے کا اطلاق ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ ہفتہ کو وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس محمد نور کنزئی، جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین ایم شیخ نے فیصلہ کا اعلان کرتےہوئے بتایا کہ دیکھا گیا ہے کہ خلع لینے کے بعد سابق بیویاں اپنے شوہروں سے حق مہر کا مطالبہ کرتی ہیں ۔

حق مہر بیوی کا حق ہے ، جو شادی کے وقت براہ راست شوہر کی جانب سے بیوی کو پیسے یا کسی اور قیمتی اشیاء کی مد میں دی جاتی ہے تاہم  خلع لینے کے بعد سابق بیوی  مجاز نہیں ہے کہ وہ اپنے سابق شوہر سے حق مہر کا مطالبہ کرے

یہ بھی پڑھیے

شمعون عباسی نے شوبز کے مشہور جوڑوں میں طلاق کی وجہ بتادی

ساؤتھ انڈیا کے دو فلمی جوڑوں میں طلاق ہوگئی

شرعی عدالت نے کہا کہ یکم مئی کے بعد سول فیملی کورٹ میں آنے والے تمام کیسز پر اس فیصلے کا اطلاق ہوگا۔

واضح رہے کہ  وفاقی شرعی عدالت کا قیام 1980 میں صدر جنرل ضیاء الحق کے دور حکومت میں کیا گیا تھا  جس  میں حدود آرڈیننس کے متعلق تمام کیسز سنے جاتے ہیں۔ وفاقی شرعی عدالت میں صدرِ پاکستان کی جانب سے اپوائنٹ کردہ 8 ججز متعین کیے جاتے ہیں جن میں سے 3 کو دینِ اسلام کا عالم ہونا لازمی ہے۔ اس عدالت کو پاکستان میں آئینی حیثیت حاصل ہے اور ملک کی دیگر عدالتوں کا کوئی فیصلہ اسلامی شریعت سے متصادم ہو تو وفاقی شرعی عدالت اس سلسلے میں آئینی خدمات پیش کرتی ہے۔

متعلقہ تحاریر