جی ٹی روڈ پر چڑھتے ہی بلاول بھٹو زرداری کا اصل امتحان شروع

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اگر عوامی لانگ مارچ ناکام ہوگیا تو تحریک عدم اعتماد کی کامیابی پر سوالیہ نشان پڑ جائے گا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں کراچی سے شروع ہونے والا عوامی لانگ مارچ جنوبی پنجاب کو کراس کرتا ہوا سینٹرل پنجاب پہنچ گیا ہے تاہم اس تمام عرصے کے دوران نہ مسلم لیگ ن اپنے اعلان کے مطابق اور نہ ہی پی ڈی ایم کی کسی جماعت نے پی پی کے لانگ مارچ کو ویلکم کیا ہے۔ دوسری جانب گذشتہ روز پشاور دھماکے کے بعد لانگ مارچ پر سیکورٹی رسک کے سائے منڈالانے لگے ہیں۔

27 فروری کو شروع ہونے والا عوامی لانگ مارچ جنوبی پنجاب کے مختلف شہر کے ہوتا ہوا ساہیوال پہنچ گیا اور آج سے سینٹرل پنجاب میں عوامی لانگ مارچ کا آغاز ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

موجودہ سیاسی صورتحال میں فون کال اہمیت اختیار کرگئی

فیٹف کے پاکستان سے مزید مطالبات ، گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ

عوامی لانگ مارچ لاہور ، گوجرانوالہ ، وزیرآباد ، لالہ موسیٰ ، گوجر خان، جہلم سے گزرتا ہوا راولپنڈی میں داخل ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کے وعدہ کیا تھا کہ وہ بلاول بھٹو زرداری کے عوامی لانگ مارچ کو پنجاب کے ہر شہر میں ویلکم کہیں گے تاہم جنوبی پنجاب کے کسی شہر میں ن لیگ کی جانب سے بلاول بھٹو کے لانگ مارچ کو خوش آمدید نہیں کہا گیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کا عوام لانگ مارچ بلاو بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری کی قیادت میں اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے، جبکہ گذشتہ روز پشاور دھماکے کے بعد لانگ مارچ کے شرکاء سیکورٹی تھریٹ پر آگئے ہیں۔

جمعہ کے روز پشاور قصہ خوانی کی جامع مسجد میں ہونے والے خودکش حملے میں 57 افراد جاں بحق جبکہ 194 شدید زخمی ہو گئے تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ان کے پاس اس حملے سے متعلق کوئی انٹیلی جنس اطلاعات نہیں تھیں۔

تاہم اب تک کی تحقیقات کے بعد کہا جارہا ہے کہ اس حملے میں آئی ایس خراساں (داعش) ملوث ہے۔ دوسری جانب داعش نے پشاور حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری آج سے سینٹرل پنجاب کی مہم شروع کرنے جارہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری اپنے ساتھ ایک جم غفیر لے کر چل رہے ہیں جبکہ بلاول بھٹو کو شدید قسم کے سیکورٹی تھریٹ بھی ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کو ایک جانب تو سیکورٹی کے ایشوز ہیں دوسری جانب اب انہیں اپنی مقبولیت کا پتا چلے گا کہ ان کی پارٹی پنجاب میں کتنی مقبول ہے ۔ کیونکہ پنجاب کی سطح پر دو پارٹیاں واضح اکثریت رکھتی ہیں ایک مسلم لیگ ن اور دوسری پاکستان تحریک انصاف ۔ دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کی قیادت نے اپنے ووٹرز کو کتنا ایکٹیو کیا ہے۔ اور دوسری جانب اگر ن لیگ نے اپنے وعدے کے مطابق پیپلز پارٹی کے عوامی لانگ مارچ کو ویلکم نہیں کیا  تو لانگ مارچ کے ساتھ کتنے افراد ہوں گے۔ اگر عوامی لانگ مارچ ناکام ہوگیا تو تحریک عدم اعتماد پر سوالیہ نشان پڑ جائے گا۔

متعلقہ تحاریر