افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئے

امارت اسلامی افغانستان کے نائب امیر اور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کی کابل میں افغان پولیس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت، شرکا سے خطاب بھی کیا

  حقانی  نیٹ  ورک کے سربراہ  اورامارت اسلامی افغانستان کے نائب امیر اور افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئے۔

امریکا کو مطلوب ترین افراد میں شامل رہنے والے سراج الدین حقانی نے کابل میں افغان پولیس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور شرکا سے خطاب بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیے

افغان طالبان ٹی ٹی پی کو پاکستان میں کارروائیوں سے روکیں، شیخ رشید

افغان طالبان کا ٹی ٹی پی کو انتباہ

عرب نیوز سے وابستہ سینئر صحافی ارشد یوسف زئی نے اپنے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ میڈیا سے سب سے زیادہ گریز کرنے والے افغان رہنما  پہلی مرتبہ کسی اجتماع میں منظر عام پر آئے ہیں۔ وہ برسوں امریکا کو مطلوب ترین افراد کی فہرست میں موجود رہے ہیں۔

بی بی سی کے مطابق  سراج الدین حقانی اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کردہ دہشت گردوں کی بلیک لسٹ میں موجود ہیں اور امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ان کے بارے میں معلومات دینے پر پہلے پچاس لاکھ ڈالر جبکہ بعد میں ایک کروڑ ڈالر انعام کا اعلان کیا گیا تھا۔

انڈیپینڈنٹ اردو کے مطابق گزشتہ برس  طالبان نے امریکا سے مطالبہ کیا  تھا  کہ وہ افغانستان کے  وزیرداخلہ سراج الدین حقانی کا نام اپنی بلیک لسٹ سے ہٹا دے۔امریکا کے محکمہ دفاع  پینٹاگان کے مطابق سراج الدین حقانی کو2015 میں طالبان کا نائب امیر مقررکیاگیا تھا اور وہ مزاحمتی کارروائیوں کی نگرانی کرتے رہے ۔ وہ 2016ء میں طالبان کے سپریم لیڈر ہبۃ اللہ اخوند زادہ کے دو نائبین میں سے ایک ہیں ۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے جنوری 2008ء میں کابل میں واقع سرینا ہوٹل پر حملے کی منصوبہ بندی کا اعتراف کیا تھا۔اس میں ایک امریکی شہری سمیت چھے افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ مارچ 2008ء میں ایگزیکٹو آرڈر 13224 کے تحت انھیں خصوصی طورپرنامزد عالمی دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سراج الدین حقانی کے والد مولاناجلال الدین حقانی نے 1970ء کے عشرے کے آخر میں حقانی نیٹ ورک قائم کیا تھا۔اس گروپ کو افغانستان میں بہت سے ہائی پروفائل حملوں کا ذمہ دارقرار دیا جاتا ہے۔ان میں ستمبر2011ء میں کابل میں امریکی سفارت خانے اوراس کے نزدیک واقع ایساب ہیڈکوارٹر پرحملہ بھی شامل تھا۔یہ حملہ 19 گھنٹے تک جاری رہا تھا۔امریکی محکمہ خارجہ نے7ستمبر2012ء کو حقانی نیٹ ورک کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ افغان  حکومت نے وزیرداخلہ کی تصاویر جاری کی ہیں۔گزشتہ ماہ سراج الدین حقانی نے  چینی سفیر وانگ ژو سے ملاقات کی تھی جس کی تصاویر بھی جاری کی گئی تھیں تاہم سراج الدین حقانی کے چہرے کو دھندلا کردیا گیاتھا۔

متعلقہ تحاریر