حکومت نے اتحادیوں کو رام کرنے کا فارمولا پیش کردیا

پی ٹی آئی حکومت نے ایم کیو ایم پی اور مسلم لیگ (ق) کو مطمئن کرنے کے لیے ایک فارمولا پیش کیا تاکہ انہیں تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن کی جانب جھکاؤ روکا جا سکے۔

تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اتحادیوں کی جانب سے جو اعلان دو دن میں آنا تھا حکومت نے اپنی حکمت عملی سے ابھی تک اعلان کے آگے بندھ باندھ دیا ہے۔ حکومت نے اپنے اتحادیوں کو رام کرنے کرنے کا فارمولا پیش کردیا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ایم کیو ایم کے ساتھ ملاقات کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

گذشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) کے ساتھ ملاقات کی اور ان کے دیرینہ مطالبات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی، حکومتی شکست یقینی، آغا حسن بلوچ

خیبر پختونخوا بلدياتی انتخابات، دوسرا مرحلہ 31 مارچ سے شروع ہوگا

نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے ایم کیو ایم کو راضی کرنے کے لیے سندھ کی  گورنرشپ اور ایم کیو ایم کے دفاتر کھولنے سمیت وفاق میں مزید وزارتیں دینے کی پیش کش کی ہے۔ ایم کیو ایم نے فیصلہ کے لیے وقت مانگ لیا ہے۔

تاہم گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں ہوا ہے۔ ہم نے اپنے تمام مطالبات کی یاداشت ان کے سامنے رکھ دی ہے۔ انہوں نے ہمارے تمام مطالبات کو جائز قرار دیا ہے۔ اب انہوں نے تمام جائز مطالبات کو ماننے کے لیے حکمت عملے تیار کرنی ہے۔ ہمارا کام ہے کہ ہم اپنے مطابات ان تک پہنچادیں اور عمل درآمد کرانے کی کوشش کریں۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ نہ ہمیں حکومت کی پیش کش کی گئی ہے اور نہ ہی ہم نے قبول کی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی آج پاکستان مسلم لیگ (ق) کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کریں گے اور ان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے حکومت فارمولا پیش کریں گے۔

نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ، ق لیگ کو بھی کچھ ویسی ہی آفرز دینے جا رہی ہے جیسی انہوں نے ایم کیو ایم کو دی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ کے بھی وہ سارے دیرینہ مطالبات تسلیم کرلیے جائیں گے جو وہ ڈیمانڈ کررہی تھی۔

تحریک عدم اعتماد کے لیے قومی اسمبلی کا نیا سیشن شروع ہوچکا ہے ۔ ممکنہ طور پر اگلے ہفتے فیصلہ ہو جائے کہ عمران خان وزیراعظم رہتےہیں یا گھرجاتے ہیں۔ گذشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا تھاجو مرحوم رکن خیال زمان اورکزئی کی فاتحہ خوانی کے بعد ملتوی کردیا گیا۔

28 مارچ بروز پیر اجلاس دوبارہ طلب کیا گیا ہے جس میں تحریک عدم اعتماد کے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے کہا کہ اگر پیر کے روز اسپیکر قومی اسمبلی نے کوئی غیرآئینی اقدام کیا تو ان کے خلاف ہر حربہ آزمائیں گے اور دمادم مست قلندر ہو گا۔

اس ساری صورتحال پر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی جو ڈیمانڈ تھیں ان میں سے بہت ساری وہ ڈیمانڈ ہیں جن کا تعلق براہ راست صوبائی حکومت سے ہے ۔ اگر ایم کیو ایم کو گورنر شپ مل جاتی ہے اور ایم کیو ایم کے دفاتر کھول دیئے جاتے ہیں تو ایم کیو ایم کے پاس کوئی وجہ نہیں رہی جاتی کہ وہ حکومت کی مخافت میں اپوزیشن کا ساتھ دے ۔ اصل میں تمام اتحادیوں کو تحریک عدم اعتماد کی آڑ میں حکومت اور اپوزیشن کو بلیک میل کرنے کا موقع مل گیا ہے جس کا وہ بھرپور انداز میں فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر