بابر اعظم نے بطور کپتان عمران خان کو اپنا رول ماڈل قرار دیدیا

ٹیم کو تیار کرنے  کیلیے عمران خان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کر رہا ہوں،کپتانی اور بلے بازی کی الگ الگ منصوبہ بندی کرتا ہوں، بابر اعظم کا آئی سی سی سے گیند پر تھوک لگانے پر عائد پابندی پر نظرثانی کا مطالبہ

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے سابق وزیراعظم عمران خان  کو بطور کپتان اپنا رول ماڈل قرار دے دیا۔

بابر اعظم کہتے ہیں کہ  عمران خان ان کے رول ماڈل ہیں اور وہ  ٹیم تیار کرنے  کیلیے عمران خان کےدور کپتانی کے  نقش قدم پر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیے

کیا ڈیرن سیمی پھر پشاور زلمی کا حصہ بننے جارہے ہیں؟

سابق پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر سلمان بٹ سنگاپور ٹیم کے کنسلٹنگ ہیڈ کوچ مقرر

بابراعظم کے  یہ خیالات جیو نیوز کے رپورٹر  ارفع فیروز اپنے ٹوئٹس میں سامنے لائے ہیں۔

ارفع کریم کے مطابق ویسٹ انڈین ٹیم کے دورہ پاکستان کے حوالے گفتگو کرتے ہوئے بابراعظم نے کہا کہ آپ کو ٹیم میں مستقل مزاجی لانے کے لیے کھلاڑیوں کو باقاعدگی سے مواقع دینے ہوں گے ، اسی صورت میں آپ ٹیم  میں مستقل مزاجی دیکھ سکتے ہیں۔ آئی سی سی کی درجہ بندی میں نمبر ایک کھلاڑی دوسرے ساتھیوں کو حوصلہ دیتے ہیں، پاکستان میں بہت زیادہ اتحاد ہے۔ میرا مقصد پاکستان کو دنیا میں نمبر ون بنانا ہے۔

بابر اعظم نے مزید کہا کہ میرا کور ڈرائیو ایک قدرتی شاٹ ہے لیکن میں نے اس پر سخت محنت کی ہے۔ کور ڈرائیو شروع سے ہی میرا پسندیدہ شاٹ تھا لیکن میں نے اس میں بہتری لانے کے لیے تقریباً 10سال پریکٹس کی ہے۔

بابر اعظم نے مزید کہا کہ ہم عام طور پر خود کو اپنی ماضی کی کامیابیوں تک محدود  کرلیتے ہیں جو کہ سراسر غلط ہے۔ ہمیں ماضی میں جو کچھ ہوا یاجو کچھ  حاصل کیا، اسے بھول کر مستقل کی منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور خود کو مستقبل میں بہتری لانے کیلیے تیار کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کچھ آرا سنی تھیں کہ کپتانی میری بلے بازی  کو متاثر کرے گی لیکن میں کپتانی اور بلے بازی کی الگ الگ منصوبہ بندی کرتا ہوں۔ یہ وہ چیز ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ سیکھی جاتی ہے۔ میں نے کبھی دونوں کو ایک ساتھ نہیں سوچا اور ہمیشہ کپتانی اور بیٹنگ کا الگ الگ منصوبہ بنایا۔

بابر اعظم نے مزید کہا کہ میرا مقابلہ خود سے ہے اور میں روزانہ اپنے کھیل  میں نکھار لانے کی کوشش کرتا ہوں۔ آپ روزانہ ایک ہی انداز سے بلے بازی  نہیں کر سکتے اس لیے ایک کرکٹر کو مسلسل خود کو سیکھنے کے عمل میں رکھنا پڑتا ہے۔ میرا مقصد اپنی کرکٹ میں کمال لانا ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ  برے دن کرکٹر کے کیریئر کا حصہ ہوتے ہیں لیکن ایسے دنوں پر قابو پانے کے لیے ذہنی طور پرمضبوط  ہونا پڑتا ہے،ذہن میں  منفی خیالات کا آنا فطری عمل ہے لیکن میں خود کو پرسکون رکھتا ہوں اور ایسی صورتحال میں زیادہ محنت کرنے کی کوشش کرتا ہوں، میرا مقصد ایسی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہے جس سے ٹیم میچ جیت سکے۔

بابر اعظم نے آئی سی سی سے گیند پر تھوک لگانے پر عائد پابندی پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔بابراعظم نے کہا کہ کرونا  کی وجہ سے فاسٹ باؤلرز گیند پر تھوک نہیں  لگا سکتے جس کی وجہ سے  سوئنگ فیکٹر  کم ہوجاتا ہے۔انہو  ں نے کہا کہ تھوک کی اجازت نہیں ہے یعنی گیند کو سوئنگ کرنے میں مدد نہیں ملے گی۔ پسینہ گیند کو سوئنگ کرنے میں لعاب کی طرح مدد نہیں کرتا۔ آئی سی سی کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے کیونکہ ہم نے کورونا وائرس پر قابو پا لیا ہے۔

 بابر اعظم نے بتایا کہ ہم نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021 میں جارحانہ  کرکٹ کھیلنے اور ہر ٹیم کو ٹف ٹائم دینے کا منصوبہ بنایا تھا اوررواں برس آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ میں بھی ہم اسی حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اتریں گے، مجھے امید ہے کہ پاکستان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 میں اچھی کرکٹ کھیلے گا۔

انہوں کہا کہ بھارت اور پاکستان کا کرکٹ میچ ہمیشہ تاریخی ہوتا ہے جس سے دنیا کا ہر کرکٹ شائق لطف اندوز ہوتا ہے، یہاں تک کہ ہم کرکٹرز بھی پاک بھارت مقابلے سے لطف اندوز ہوتے ہیں، ہار ،جیت  کھیل کا حصہ ہے لیکن  ہم اس بات  پر یقین رکھتے ہیں کہ ٹی ٹوئنٹی  ورلڈ کپ میں  ہمیں بھارت کیخلاف سوفیصد  کوشش کرنی ہے۔

بابراعظم نے کہا کہ ہم مڈل آرڈر میں بہتری لانے کے لیے وائٹ بال فارمیٹس میں شاداب خان اور محمد نواز کو ٹاپ آرڈر میں آزما سکتے ہیں کیونکہ وہ پاکستان سپر لیگ  کے دوران بھی ٹاپ آرڈر میں کھیل چکے ہیں۔

قومی ٹیم کے کپتان نے مزید کہا کہ  پاکستان ہر دور میں فاسٹ باؤلرز دریافت کرنے کے لیے مشہور  رہا ہے۔ نسیم شاہ وائٹ بال فارمیٹس کے لیے بھی ہمارے بیک اپ پلانز میں شامل ہیں کیونکہ انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں غیر معمولی طور پر اچھی باؤلنگ کی۔ فاسٹ باؤلرز کے انتخاب میں بعض اوقات بہت زیادہ باصلاحیت آپشنز دستیاب ہونے کی وجہ سے مشکل پیش آتی ہے۔

متعلقہ تحاریر