تفتیشی افسر کے بیان سے دعا زہرا کیس میں مزید پیچیدگیاں ہوگئیں
تفتیشی افسر نے اپنے بیان میں دعا زہرا کی ٹیکسی لینے کے مقام تبدیل کیا

کراچی سے لاہور جاکر پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کے اغوا کیس کی سماعت ہوئی جس میں تفتیشی افسر (آئی او) کے نئے بیان نے مزید پیچیدگیاں پیدا کر دیں۔
دعا زہرہ اغوا کیس کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر (آئی او) کے نئے بیان نے پیچیدگیاں پیدا کر دیں ۔آئی او نے اپنے بیان میں مقام تبدیل کیا جہاں سے لڑکی نے کراچی سے لاہور جانے کے لیے ٹیکسی لی۔
یہ بھی پڑھیے
شہلا رضا نے دعا زہرا کیس کا فیصلہ دینے والے ججز کو ناتجربہ کار کہہ دیا
سیشن کورٹ نے دعا زہرہ اغوا کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کی جس میں کہا گیا تھا کہ مہدی علی کاظمی نئے طبی معائنے کا مطالبہ کرنے کے لیے متعلقہ عدالت سے رجوع کریں۔
آج ہونے والی سماعت میں زہرہ کے والد مہدی علی کاظمی اور ان کے وکیل جبران ناصر کے ساتھ تفتیشی افسر اور حکومتی وکیل نے بھی شرکت کی۔
کیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ دعا زہرہ رکشہ لے کر سہراب گوٹھ گئی جہاں سے وہ ٹیکسی میں لاہور گئی۔ بیان میں زہرہ کے اس بیان کی تردید کی گئی جس میں اس نے کہا تھا کہ اس نے کراچی ایئرپورٹ کے قریب اپنی رہائش گاہ سے مین روڈ تک رکشہ لیا اور پھر اسے لاہور لے جانے کے لیے ٹیکسی کرائے پر لی۔
سماعت کے دوران جبران ناصر نے پولیس تفتیش میں خامیوں اور عمر معلوم کرنے کے لیے اس کے طبی معائنے کے حوالے سے دلائل دئیے۔ انہوں نے دلیل دی کہ لڑکے ظہیر احمد کو کم عمری کی شادی کے ایکٹ کے تحت ملزم کے طور پر مقدمے میں شامل نہیں کیا گیا۔
کھانے کے وقفے کے دوران صحافیوں نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ آیا مذکورہ ٹیکسی ڈرائیور سے پوچھ گچھ کی گئی تھی یا نہیں تاہم انہوں نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
جبران ناصر نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے سماعت کے دوران بھارتی عدالتوں کے کچھ فیصلے بھی بطور ریفرنس فراہم کئے۔ ان کا خیال تھا کہ دونوں ممالک پاکستان اور ہندوستان کے اغوا کے قوانین برطانوی دور سے تقریباً ایک جیسے ہیں اور کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظہیر احمد پر بھی چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے اور اسے سزا دی جائےجبکہ نکاح کی درستگی کا فیصلہ فیملی کورٹ کرے گی۔جبران ناصر نے کہا کہ دعا زہرہ کے عدالت کے سامنے بیانات میں بھی تضاد پایا جاتا ہے۔
جبران ناصر نے کہا کہ سندھ پولیس سے درخواست کریں گے کہ وہ کسی دباؤ کو قبول کیے بغیر کیس کی دوبارہ تحقیقات کرے کیونکہ یہ ملک بھر میں معاشرے اور بیٹیوں کے تحفظ کا معاملہ ہے۔
دعا زہرا کے والد مہدی علی کاظمی نے کہا کہ ان کے وکیل نے دلائل دئیے اور امید ظاہر کی کہ پولیس اس کیس کی دوبارہ تفتیش کرے گی۔









