پاکستان جہاں پہنچ گیا ہے بڑی سرجری کرنا پڑے گی، عمران خان
عمران خان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑی پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی، ایجنسیاں ہمارے لوگوں کو توڑ ہی تھی، جنرل باجوہ کہتے تھے کہ ہم نیوٹرل ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ پر اعتماد کرتا تھا، میں سمجھتا تھا اسٹیبلشمنٹ میری طرح سوچ رہی ہے، سمجھ رہا تھا جتنا درد کرپشن پر مجھے اتنا اسٹیبلشمنٹ کو بھی اتنا ہی ہوگا، جنرل (ر) باجوہ ان کو برا بھلا کہہ کر ہمیں انڈی کیشن دیتے تھے، جنرل باجوہ نے آخری میٹنگ میں عجیب بات کی کہ آپ کے لوگوں کی ویڈیو ، فائلیں ہیں۔
ان خیالات کا اظہار چیئرمین تحریک انصاف نے نجی ٹی وی چینل جی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے کہا آپ پلے بوائے ہیں، میں نے کہا کیا ملک کی ایجنسیز کیا یہ کام ہے؟ جب مجھے ہٹایا گیا تو لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہوگئے، جنرل باجوہ کو لوگوں کی رائے کو دیکھ کر اپنے آپ کو ریورس کرنا چاہیے، جنرل (ر) باجوہ نے پالیسیوں کو ریورس کرنے کے بجائے الٹا ہمارے خلاف کھڑے ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی میں نئے سال آغاز: الطاف حسین کے حق میں نعرے ، گورنر پر جوتا اچھال دیا گیا
جنرل باجوہ نے میرے خلاف لابنگ کے لیے حسین حقانی کو ہائر کیا، عمران خان
عمران خان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑی پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی، ایجنسیاں ہمارے لوگوں کو توڑ ہی تھی، جنرل باجوہ کہتے تھے کہ ہم نیوٹرل ہیں، جنرل باجوہ نے سب کے سامنے کہا خواجہ آصف کا رات 8 بجے فون آیا، خواجہ آصف نے کہا جنرل باجوہ کو کہا الیکشن ہار رہا ہوں، جنرل باجوہ نے کہا فکر نہ کرو، کیا دنیا میں کبھی کوئی آرمی چیف ایسے کرسکتا ہے؟۔
سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) باجوہ اور حکومت نے مل کر تحریک انصاف پر ظلم کیا، میرے ساتھ غدار، ملک دشمنوں والا سلوک کیا گیا، دو ماہ پہلے کہا تھا دین کے نام پر مجھے قتل کریں گے، جے آئی ٹی میں سب کچھ سامنے آجائے گا، اپنی ایف آئی آر درج نہیں کروا سکا جنگل کا قانون ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ سینیٹر اعظم سواتی کو ایک ٹویٹ پر ظلم کیا گیا، ٹویٹ کرنا سینیٹر اعظم سواتی کا حق ہے، ایجنسیاں ہمارے لوگوں کو توڑ ہی تھی، جنرل باجوہ کہتے تھے کہ ہم نیوٹرل ہیں، ارشد شریف اور دیگر صحافیوں پر ظلم کیا گیا، ایسی حرکتیں پاکستان میں کبھی نہیں ہوئی تھی، رائے حق پر کھڑے ہونے والے صحافیوں پرظلم کیا گیا، اسٹیبلشمنٹ اتنی طاقت ور ہے ہر کام قانون توڑ کر سکتے ہیں، یہ چیزیں بہت خطرناک ہے، ضروری ہے عوام اور فوج ایک پیج پر ہو۔
سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ کورونا کے دوران جنرل باجوہ نے مل کر کام کیا، دو کرپٹ خاندانوں نے فوج کے علاوہ باقی ادارے تباہ کر دیئے ہیں، جنرل باجوہ سے ان کا احتساب نہ کرنے پر اختلاف ہوا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کرپشن کو برا ہی نہیں سمجھتے تھے، جنرل باجوہ کو کہا ترقی کرنی ہے تو کرپشن پر قابو پانا ہوگا، غریب ممالک میں ترقی نہ ہونے کی وجہ ہر جگہ زرداری، شریف خاندان جیسے لوگ بیٹھے ہیں، جنرل باجوہ کی سب سے بڑی غلطی کرپٹ لوگوں کو چھوٹ دینا تھی۔
پی ٹی آئی کے سربراہ کا کہنا تھا چین نے گزشتہ 8 سالوں میں ساڑھے 400 وزرا کو پکڑا، پاکستان میں کسی کرپٹ کو پکڑا نہیں جاتا، شریف خاندان نے تسلیم کیا لندن چار محلات ان کے ہے، ارشد شریف اور دیگر صحافیوں پرظلم کیا گیا، ایسی حرکتیں پاکستان میں کبھی نہیں ہوئی تھی، رائے حق پر کھڑے ہونے والے صحافیوں پرظلم کیا گیا، شریف خاندان، رانا ثناءاللہ مافیا نے ظلم کیا، اسٹیبلشمنٹ اتنی طاقتور ہے ہر کام قانون توڑ کر سکتے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ کے سامنے کھڑا ہے، پاکستان کے ایسے خراب حالات کبھی نہیں تھے، ان تمام حالات کوخراب کرنےکا ذمہ دارایک شخص ہے، ملکی مسائل کو حل کرنے کا ایک راستہ صاف اور شفاف الیکشن کرایا جائے۔