عمران خان کی ہمشیرہ عظمیٰ خان کے خلاف مقدمہ درج، ایف آئی آر میں تاریخ 30 فروری 2022 درج

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ’’اے سی ای حکام نے لاہور اور لیہ میں ڈاکٹر عظمیٰ خان اور ان کے شوہر احد مجید کے گھروں پر چھاپے مارے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔‘‘

محکمہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی بہن عظمیٰ خان اور ان کے شوہر احد مجید کے خلاف کرپشن کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ تاہم ایف آئی آر درج کرتے ہوئے بغیر سوچے سمجھے 30 فروری 2022 کی تاریخ درج کردی گئی ہے جو تاریخ تاقیامت نہیں آسکتی۔ کیونکہ فروری کا مہینہ عمومی طور 28 دنوں کا ہوتا ہے کہ اور ہر چار سال بعد 29 دنوں کا ہوتا جسے لیپ کا سال کہا جاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے اتوار کے روز سابق وزیراعظم عمران خان کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ خان اور ان کے شوہر احد مجید کی کرپشن کیس میں گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائیاں کیں تاہم  کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیے 

شاہراہ فیصل کراچی پر نامعلوم مسلح ملزمان کی گاڑی پر فائرنگ، 4 افراد زخمی

کراچی میں رواں سال ڈکیتی مزاحمت پر 61 افراد قتل، 289 زخمی ہوگئے

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ’’اے سی ای حکام نے لاہور اور لیہ میں ڈاکٹر عظمیٰ خان اور ان کے شوہر احد مجید کے گھروں پر چھاپے مارے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔‘‘

ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ لیہ کی جانب سے میگا کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات جاری ہیں۔

ترجمان کے مطابق ڈاکٹر عظمیٰ خان پر ضلع لیہ میں 5,261 کنال اراضی کی خریداری میں مبینہ فراڈ کا الزام ہے، جس کی بظاہر قیمت 6 ارب روپے تھی، لیکن اراضی کی خریدداری کے لیے محض 13 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ اینٹی کرپشن اسٹیلشمنٹ نے کہا ہے کہ جوڑے کے خلاف کرپشن کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

ڈاکٹر عظمیٰ خان اور ان کے شوہر احد مجید کے خلاف درج ایف آئی آر میں مالیاتی فراڈ سے زیادہ کا الزام لگایا گیا ہے۔

کیس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ زمین گریٹر تھل کینال منصوبے کی جگہ پر ہے۔ یہ زمین 2021-22 میں اس وقت خریدی گئی تھی جب ایشیائی ترقیاتی بینک نے اس منصوبے کا اعلان کیا تھا اور جوڑے کو مبینہ طور پر اس منصوبے کے شروع ہونے کے بارے میں پہلے سے معلوم تھا۔ گریٹر تھل کینال کا منصوبہ پنجاب کے جنوبی اضلاع کی بنجر زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ڈاکٹر عظمیٰ خان اور احد مجید نے زمینداروں کو اپنی جائیداد ان کی مارکیٹ ویلیو سے بہت کم نرخوں پر فروخت کرنے پر مجبور کیا۔ اس کے بعد انہوں نے غیر قانونی پراپرٹی ڈیڈز کے ذریعے زمین کی ملکیت حاصل کی۔

اس وقت لیہ کے مقامی تھانے میں اراضی کے اصل مالکان کی جانب سے مقدمہ درج کرایا گیا تھا جس پر اب کرپشن کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر