مقتول اینکر مرید عباس کی بیوہ کو گولی کیساتھ دھمکی آمیز خط موصول

ملزمان سے کیس سے دستبرداری کیلیے گولی چسپاں کرکے دھمکی آمیز خط بھیجا ہے، میرا یہاں کے انصاف اور قانون کے نظام سے بھروسہ اٹھ چکا ہے،جب مجرم طاقتور ہوں اور قانون اور عدالتیں کمزور ہوں تو کوئی کچھ بھی کرسکتا ہے،میں اور میرا پچہ محفوظ نہیں،زاراخان

کراچی میں  جولائی 2019 میں کاروباری شراکت دار کے ہاتھوں قتل ہونے والے اینکر پرسن مرید عباس کی بیوہ زارا خان کو کیس سے دستبردارنہ ہونے پر قتل کی دھمکیاں دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

زاراخان نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزمان نے کیس سے دستبردار نہ ہونے پر انہیں دھمکی آمیز خط  کے ساتھ گولی چسپاں کرکے بھیجی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

مرید عباس کی بیوہ نے نظام انصاف اور میڈیا کے کردار پر سوالات اٹھا دیئے

مرید عباس قتل کیس، تین سال بعد زارا عباس کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا

زاراخان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ  میرے شوہر کو قتل کرنے والوں نے مجھے دھمکی آمیز خط جس پر ایک بلٹ ٹیپ سے چسپاں ہے میرے گھر بھیجی ہے اور مجھے قتل کا کیس چھوڑنے اور جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا یہاں کے انصاف اور قانون کے نظام سے بھروسہ اٹھ چکا ہے۔ میرے بچے اور میری جان کو خطرہ ہے۔ اس ملک میں جنگل کا قانون ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ متعلقہ تھانے میں اس سنگین دھمکی کے خلاف ایف آئی آر کی درخواست جمع کروا دی ہے۔ جب مجرم طاقتور ہوں اور قانون اور عدالتیں کمزور ہوں تو کوئی کچھ بھی کرسکتا ہے اور یہاں جان مال اور عزت کچھ محفوظ نہیں۔

زاراخان نے ملزمان کی جانب سے مبینہ طور پر  ارسال کیا جانے والا دھمکی آمیز خط اور اس پر چسپاں گولی کی تصویر اپنے ٹوئٹر  ہینڈل پر بھی شیئر کی ہے۔انہوں نے ایک بار پھر لکھا کہ  میرے شوہر کو مار چکے ہیں اب میرے پیچھے پڑ گئے ہیں، میں اور میرا پچہ محفوظ نہیں ہیں۔

ملزمان کی جانب سے مبینہ طور پر ارسال کردہ خط پر مدعیہ کو آخری مہلت دیتے ہوئے لکھاگیا ہےکہ تمہارے شہور کو کئی گولیاں ماری تھیں، تمہارے لیے ایک گولی کافی ہوگی،اگر تم کیس سے دستبردار نہ ہوئی تو قتل کردی جاؤ گی۔

بول نیوز کے اینکر مرید عباس اور ان کے دوست خضر حیات کو تین سال قبل کراچی میں کاروباری تنازع پر  گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد دہرے قتل کے الزام میں عاطف زمان اور اس کے بھائی عادل زمان کو گرفتار کر لیا تھا۔تاہم ملزم عادل زمان نے سندھ ہائیکورٹ سے ضمانت حاصل کرلی تھی جسے مدعیہ زارا خان نے سپریم کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے۔

مقتول مرید عباس کے قتل کیس کی سماعت 3 سال بعد رواں سال جولائی میں اہم پیش رفت ہوئی تھی جب عدالت نے کیس پہلی گواہ اور مدعیہ زاراخان کا بیان ریکارڈ کیا تھا۔

کراچی کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران  زارا عباس نے  اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ تھا کہ  عاطف زمان نے مرید عباس کو اپنے آفس بلا کر قتل کیا۔  قاتل عاطف زمان مرید عباس کو مارنے کی دھمکیاں دے رہا تھا، جس سے مقتول پریشان تھا۔مرید عباس کی بیوہ زارا عباس نے یہ بھی کہا کہ قتل کی دھمکیاں ملنے پر شوہر نے مجھے بچوں کو والدین کے گھر لے جانے کا کہا تھا۔

متعلقہ تحاریر