پنجاب کا دارالخلافہ ہے یا اغواء کاروں کی جنت

رپورٹ کے مطابق لاہور میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 8 لڑکیوں سمیت 10 افراد کو اغواء کرلیا گیا۔

لاہور میں 24 گھنٹے کے دوران 8 لڑکیوں سمیت 10 افراد کو اغواء کر لیا گیا۔ اغواء کی وارداتوں میں بےپناہ اضافے کے بعد شہریوں میں شدید خوف و ہراس پایا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت اغوا کاروں کے کے نرغے میں آگیا، 24 گھنٹے کے دوران 8 لڑکیوں سمیت 10 افراد کو اٹھا لیا گیا۔ جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پولیس نے آرٹسٹک ملینرز ریپ کیس دبا دیا، متوفیہ بغیر پوسٹ مارٹم سپرد خاک

مقتول اینکر مرید عباس کی بیوہ کو گولی کیساتھ دھمکی آمیز خط موصول

لاہور میں اغواء کی وارداتیں ہیں کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہیں ، لاہور پولیس نے اغواء کی وارداتوں کے الگ الگ مقدمات درج کر لیے۔

رپورٹ کے مطابق لیاقت آباد کے علاقے سے 18 سالہ مہوش اور 17 سالہ آمنہ کو نامعلوم افراد نے اغواء کرلیا۔

کاہنہ میں جواں سالہ ملائکہ بازار سے سودا سلف لینے گئی تو راشد وغیرہ نے گن پوائنٹ پر اغواء کرلیا۔

جوہر ٹاؤن کے علاقے میں شہناز کی بیٹی زنیرہ کو نامعلوم افراد نے اٹھا لیا۔

سندر کے علاقے میں کریم بخش کی بیٹی ثریا، چوہنگ میں مسرت بی بی کی بیٹی شاہین کو اغوا کرلیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق نواب ٹاؤن میں محمد نعیم کی بیوی روٹیاں لینے گئی اور واپس نہ آئی، پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔

ہنجروال کے علاقے میں فوزیہ کے شوہر کو مسلح افراد اغواء کر کے لے گئے جبکہ کاہنہ کے علاقے سے اللہ رکھا کے 24 سالہ بیٹے ذہنی معذور نوجوان کو اغواء کرلیا گیا۔

اغواء کی وارداتوں نے شہریوں کو خوف وہراس میں مبتلا کردیا، وارداتوں نے پولیس کی کارکردگی کا پول کھول دیا۔

دوسری طرف سینئر ماہر قانون عابد ساقی ایڈووکیٹ کا نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لوگوں میں عدم برداشت بڑھ رہا ہے ، معاشی حالات قابو سے باہر ہے جس کی وجہ سے لوگ جرائم کی طرف جا رہے ہیں ایسے واقعات کی زمہ دار پولیس اور انتظامیہ ہے لوگوں جان و مال کی حفاظت ریاست کی زمہ داری ہے۔

کورٹ رپورٹر شاکر اعوان نے نیوز 360 سے گفتگو میں کہا کہ ایسے واقعات کی بڑی وجہ انصاف میں تاخیر ہے ، انصاف میں تاخیر انصاف کا قتل ہوتا ہے۔ کیسز میں ضلعی سطح پر نمٹنا چاہیے تمام کیسز اعلیٰ عدالتوں میں نہیں آسکتے۔

شاکر اعوان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کا جو کردار ہے وہ ادا کرنے کو تیار نہیں ، لوگ اپنے حقوق کے لیے لڑتے لڑتے بے بس ہو جاتے ہیں انصاف کی تلاش میں مدعی مقدمہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ایسے واقعات میں روک تھام کیلئے بروقت اور سخت سزائیں دینا بہت ضروری ہے۔

متعلقہ تحاریر