کراچی میں ڈکیتی کی انوکھی واردات، لوٹی گئی رقم سن کر پولیس بھی چکرا گئی
محکمہ فوڈ کے افسر نے اپنا بیان میں بتایا کہ ڈاکو اس کے گھر سے 1 کروڑ 70 لاکھ روپے نقد اور 55 تولے کے طلائی زیورات لوٹ کر فرار ہو گئے۔
کراچی میں ڈکیتی کی انوکھی واردات ہوئی ہے ، ڈاکو محکمہ خوراک کے افسر کے گھر سے 17 ملین روپے نقد اور 55 تولہ کے طلائی زیورات سمیت دیگر قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہو گئے ہیں ، ایک سرکاری افسر کے گھر کروڑوں کی ڈکیتی نے کوئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔
ڈکیتی کی واردات اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر سکندر علی شاہ کے گھر واقع بن قاسم میں سندھی جماعت کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے
صحافی اور یوٹیوبر بلال احمد کا وڈیو ایڈیٹر اسپارٹن حامد سے مالی فراڈ
کوئٹہ میں تین بھائیوں کے قتل کا ڈراپ ، سگا بھائی ہی قاتل نکلا
اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر سکندر علی شاہ نے پولیس کو شکایت درج کراتے ہوئے بتایا کہ منگل کی رات وہ 11 بج کر 45 منٹ پر بن قاسم میں سندھی جماعت کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں واقع اپنے گھر پہنچے۔ جب وہ اپنے گھر کے باہر گاڑی پارک کر رہے تھے تو اچانک دو ڈاکو نمودار ہوئے اور انہوں نے اس کے سر پر پستول تان لیا اور گھر کے اندر جانے کو کہا ورنہ گولی مار دیں گے۔
شکایت کنندہ سکندر علی شاہ نے بتایا کہ وہ گھبرا گیا اور دونوں ڈاکوؤں کو گھر کے اندر لے آیا۔
سکندر علی شاہ نے پولیس کو بتایا کہ مسلح افراد نے اسے، اس کی بیوی اور بچوں کو ایک کمرے میں یرغمال بنایا اور ایک الماری سے 17 ملین روپے نقد، 55 تولہ سونا اور 20 لاکھ روپے کے پرائز بانڈز لوٹ لیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکوؤں کے جانے کے فوری بعد انہوں نے مدگار 15 کو فون کیا اور شاہ لطیف ٹاؤن کے ایس ایچ او موقع پر پہنچ گئے۔
شاہ لطیف ٹاؤن پولیس نے دو نامعلوم ڈاکوؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ شاہ لطیف ٹاؤن کے ایس ایچ او چوہدری اسلم نے بتایا کہ واقعے کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
ایس ایچ او چوہدری اسلم کا کہنا ہے ابتدائی تفتیش کے بعد شکایت کنندہ کے دعوؤں کے برعکس کچھ ‘شبہات’ سامنے آئے ہیں۔
ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ شکایت کنندہ نے اپنے ابتدائی بیان میں پولیس کو بتایا کہ ڈاکو اس کے تین موبائل فون بھی لے گئے جن کی گھنٹی بج رہی تھی لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ سکندر علی شاہ نے اپنے نمبروں پر کال کی اور فون کی گھنٹی بھی بجی لیکن کسی نے کال اٹینڈ نہیں کی۔
بعدازاں پولیس نے لوکیٹر کے ذریعے موبائل فونز کو ٹریس کیا تو وہ تینوں موبائل فونز کی لوکیشن گھر کے اندر کی آرہی تھی۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ ہم نے محکمہ صحت کے افسر سے کہا کہ اس کے موبائل فون گھر کے اندر ہیں اور انہیں یہاں لے آئیں ورنہ ہم انہیں ٹریس کر لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے پوچھ گچھ پر شکایت کنندہ نے کہا کہ اس حوالے سے اسے کچھ علم نہیں ہے۔
دوسری بات جس کا انکشاف ایس ایچ او نے کیا وہ یہ تھا کہ جب ہم گھر پہنچے تو محکمہ خوراک کے افسر نے بتایا تھا کہ تقریباً ڈھائی سے تیس لاکھ روپے نقد اور پرائز بانڈ لوٹ لیے گئے لیکن بعد میں انہوں نے اپنا بیان بدلتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 17 ملین روپے لوٹے گئے ہیں۔
ایس ایچ او کے مطابق سکندر علی شاہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ڈاکو جب فرار ہو رہے تھے تو انہوں نے اسے، اس کی بیوی اور دو بچوں کو ایک ایک لاکھ روپے اور 10 تولے سونے کے زیورات بھی واپس کر دیئے تھے۔
ایس ایچ او نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی ایک گیٹڈ کمیونٹی تھی، مین گیٹ پر سیکیورٹی گارڈز موجود تھے۔ ہمیں حیرت ہورہی ہے کہ ڈاکو ہاؤسنگ سوسائٹی میں کیسے داخل ہوئے اور فرار ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کی ٹیم اس معاملے کی مزید تحقیقات کررہی ہے۔