نورمقدم قتل کیس: عدالت کا 26 اکتوبر کے بعد روزانہ سماعت کا فیصلہ

نور مقدم  کو انصاف دلانے کے لیے بنائے گئے ٹوئٹر ہینڈل سے ایک پیغام میں بتایا گیا ہے کہ نورمقدم کیس پر آئی ایچ سی کی سماعت ہوئی جس کی سربراہی جسٹس اطہر من اللہ نے کی ،دوران سماعت عدالت نے حکم دیا کہ 26 اکتوبر سے مزید سماعت ملتوی نہیں کی جائے گی

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق سفارت کار شوکت مقدم کی صاحبزادی نورمقدم کیس پر آئی ایچ سی کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ 26 اکتوبر  سے کیس کی سماعت ملتوی نہیں کی جائے گی ۔

نور مقدم  کو انصاف دلانے کے لیے بنائے گئے ٹوئٹر ہینڈل سے ایک پیغام میں بتایا گیا ہے کہ نورمقدم کیس پر آئی ایچ سی کی سماعت ہوئی ۔  ڈویژن بنچ کی سربراہی چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کی ۔

یہ بھی پڑھیے

نور مقدم کے سفاکانہ قتل کو ایک برس مکمل ہونے پر اسلام آباد میں مظاہرہ

ٹوئٹر پیغام میں بتایا گیا کہ دوران سماعت عدالت نے حکم دیا کہ 26 اکتوبر سے مزید سماعت ملتوی نہیں کی جائے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ تیزی سے کارروائی ہوگی۔

دوسری جانب مقتولہ نور مقدم کے والد سابق سفیر شوکت مقدم  نے اپنی بیٹی کے قتل میں ملوث نو ملزمان کی بریت کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں  اپیل دائر کردی ہے ۔

اپیلیں نور کے والد شوکت مقدم کی جانب سے وکیل شاہ خاور کے ذریعے دائر کی گئیں۔اپیل کے مطابق  ملزمان  کے خلاف ڈیجیٹل شواہد موجود ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مجرموں کو قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں  جبکہ اپیل میں مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی سزا میں بھی اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔

واضح رہے کہ چار ماہ کے مقدمات کی سماعت کے بعد اسلام آباد کی ایک سیشن عدالت نے نورمقدم کے قتل کے جرم میں ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی

عدالت نے  قاتل  ظاہر جعفر کے ملازمین، چوکیدار محمد افتخار اور باغبان محمد جان کو ایکٹ میں ملوث ہونے پر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے  کیس میں سزا یافتہ ظاہر جعفر کے والدین اور  کیس دیگر ملزمان کو      با عزت بری کردیا تھا ۔

متعلقہ تحاریر