سود کیخلاف تاریخی فیصلہ دینے والے سابق چیف جسٹس شریعت عدالت خاران میں شہید

وفاقی شریعت عدالت اور بلوچستان ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کو مسجد میں نماز عشا کی ادائیگی کے دوران گولیاں ماری گئیں، بہنوئی بھی شدید زخمی، کالعدم بی ایل اے نے ذمے داری قبول کرلی، کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کا 3 روزہ سوگ کااعلان

سودی بینکاری کو خلاف شریعت قرار دینےکا تاریخی فیصلہ دینے والے وفاقی شریعت عدالت اور بلوچستان  ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کوگزشتہ رات خاران کی ایک مسجد میں نماز عشا کی ادائیگی کے دوران فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا۔

واقعے میں محمد نور مسکانزئی کے بہنوئی حاجی ممتاز احمد بھی شدید زخمی ہوئے ہیں۔مسلح افراد  نے جسٹس(ر) مسکانزئی کو ان کی رہائشگاہ کے قریب پرانا غازی روڈ پر واقع مسجد کے باہر سے نشانہ بنانا۔رات گئے کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی( بی ایل اے) نے واقعے کی ذمے داری قبول کرلی۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت کو معاشی نظام 5سال میں سود سے پاک کرنے کا حکم 


گلستان جوہر میں اہلخانہ کے سامنے شہری کو قتل کرنے والے ملزمان گرفتار

 خاران کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) آصف حلیم نے انگریزی روزنامہ ڈان کو بتایا تھا کہ 66 سالہ جسٹس مسکانزئی خضدارسے 220 کلومیٹر دور بسیمہ خاران قومی شاہراہ پر خاران قصبے کی ایک مسجد میں عشاء کی نماز پڑھ رہے تھے جب انہیں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ۔ سابق چیف جسٹس کو پیٹ میں گولیاں لگیں اور وہ خاران شہر کے فرنٹیئر کور اسپتال میں دوران علاج چل بسے۔

ڈی پی او نے بتایا کہ دونوں متاثرین کو ابتدائی طور پر خاران کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس حملہ آوروں کی تلاش میں ہےجو واقعہ کے فوراً بعد موقع سے فرار ہو گئے۔

ڈی آئی جی رخشان ڈویژن نذیر کرد نے ڈان کو بتایا کہ حملے کے بارے میں نہ تو کوئی دھمکی تھی اور نہ ہی مسکانزئی کی کوئی پرانی دشمنی تھی۔انہوں نے مزید بتایا کہ جسٹس مسکانزئی باقاعدگی سے اسی مسجد میں نماز ادا کرتے تھے، بدقسمتی سے جمعے کو انہیں مسجد کی کھڑکی سے نشانہ بنا گیا ۔

بلوچستان ہائی کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق   چیف جسٹس(ر) محمد نورمسکانزئی یکم ستمبر 1956 کو خاران ضلع کے کنری ٹاؤن میں پیدا ہوئے، انہوں نے اپنی قانونی پریکٹس کا آغاز 1981 میں کوئٹہ سے کیا اور مئی 2011 میں بی ایچ سی کے جج بنے۔

وہ دسمبر 2014 میں ہائی کورٹ کے 18ویں چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہوئے اور اگست 2018 تک تقریباً 4سال تک اس عہدے پر رہے۔انہوں نے مئی 2019 سے مئی 2022 تک وفاقی شریعت عدالت کے 17 ویں چیف جسٹس کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور سودی بینکاری کو شریعت سے متصادم قرار دینے کا تاریخی فیصلہ دیا ۔

دریں اثناقائم مقام گورنر بلوچستان جان محمد جمالی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے واقعے کی مذمت کی اور قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے بہادر اور نڈر جج  کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس مسکانزئی کی خدمات”ناقابل فراموش“ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ”امن  دشمنوں کے بزدلانہ حملے قوم کو ڈرا نہیں سکتے“۔

دریں اثنا سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے چیف جسٹس(ر) محمد نورمسکانزئی کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔   کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر اجمل خان کاکڑ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کے ساتھ عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے جج کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سابق جج کی شہادت پر ہر شہری کو دکھ ہے۔ ہم اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

متعلقہ تحاریر