استعفے اب تک صرف ن لیگ جمع کرا رہی ہے

پیپلزپارٹی استعفے کے معاملے پر خاموش ہے۔ جبکہ دیگر جماعتیں بھی اب تک تو زبانی کلامی کام چلا رہی ہیں۔

پاکستان میں حزب مخالف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے استعفے جمع کرانے کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) نے استعفے جمع کرانے شروع کردیئے ہیں۔ پیپلزپارٹی نے پارٹی رہنماؤں کو استعفوں پر بات کرنے سے روک دیا۔ جبکہ دیگر جماعتیں بھی لیت و لعل سے کام لے رہی ہیں۔

گزشتہ دنوں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پہلی بار تحریک انصاف کی حکومت کے جانے کی تاریخ کا حتمی طور پر اعلان کیا تھا۔ موجودہ حکومت کو ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کے عوام یہ جنگ جیت چکے ہیں۔ لاہور میں 13 دسمبر کے جلسے میں بس فتح کا اعلان ہونا باقی ہے’۔ اِس اعلان سے بظاہر اُن کی مراد حکومت کو ختم کرنا تھا جو ان کے بقول 13 دسمبر کو ہوگا۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی سمیت اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں بارہا استعفوں کی دھمکیاں دے چکی ہیں۔ اب تک ان کی دھمکیوں کو حکومت گرانے کی سازش سمجھا جارہا تھا۔

حکومتی اراکین کی جانب سے استعفوں کو سنجیدہ نہیں لیا جارہا تھا۔ جمعرات کو وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اپوزیشن کے استعفوں کے اعلان کو ‘بلیک میلنگ کا حربہ’ قرار دیا۔

مسلم لیگ (ن) نے استعفوں کا عمل شروع کردیا

لیکن اب معاملہ سنجیدگی اختیار کرتا جارہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) ثابت کر رہی ہے کہ اس نے صرف دھمکی نہیں دی، بلکہ جو کہا وہ کر کے دکھا رہے ہیں۔ پارٹی کے عہدے داران نے استعفے دینا شروع کردیئے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب سے مسلم لیگ (ن) کے 3 ممبران قومی اسمبلی اور 24 ممبران صوبائی اسمبلی  نے استعفے پارٹی قیادت کو جمع کروا دیئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پی ڈی ایم کے استعفے اور مجبوریاں

ممبران قومی اسمبلی سردار عرفان ڈوگر، لیگی رہنما رانا تنویر، لیگی رکن پنجاب اسمبلی مرزا جاوید، محمود الحق اور سجاد حیدر نے اپنا استعفیٰ پارٹی قیادت کو بھجوا دیا ہے۔ جبکہ ن لیگی رکن پنجاب اسمبلی مہوش سلطانہ، ربیعہ نصرت، عرفان دولتانہ، منیب الحق، میاں روف، آغا علی حیدر، پیر اشرف رسول اور افضل گل نے بھی استعفے جمع کروا دیئے ہیں۔

اِس سے پہلے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی، پیپلزپارٹی کے رفیع اللہ اور حسن مرتضیٰ اپنا استعفیٰ دے چکے ہیں۔

پیپلزپارٹی خاموش

دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی نے پارٹی رہنماؤں کو استعفوں پر بات کرنے سے روک دیا ہے۔ جمعرات کو یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ ‘پیپلزپارٹی کے جو لوگ استعفوں کے معاملے پر ٹی وی چینلز پر بات کررہے تھے، بلاول بھٹو نے انہیں کہا ہے کہ آپ سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کی میٹنگ تک انتظار کریں۔ وہ مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس تک پارٹی کو اعتماد میں لیں گے۔

دوسری جانب چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری جمعے کے روز لاہور میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے ملاقات کریں گے۔ دونوں رہنما 13 دسمبر کے جلسے سمیت دیگر سیاسی امور پر بات چیت کریں گے۔

ملاقات میں مریم نواز اور بلاول بھٹو کی جانب سے استعفوں کے معاملے پر بھی گفتگو ہوسکتی ہے۔ اور امکان ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پہل کے بعد پیپلزپارٹی بھی استعفے دینا شروع کردے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ڈی ایم کا اجلاس استعفے جمع کرانے کے فیصلے پر ختم

متعلقہ تحاریر